جمعرات , 25 اپریل 2024

بہتر صحت کیلئے کیلوریز گھٹائیں

کچھ عرصہ قبل شمالی کیرولائنا کی ڈیوک یونیورسٹی نے انسانی صحت اور غذا کے درمیان تعلق پر ایک تحقیق جاری کی تھی۔ ڈیوک یونیورسٹی کے محققین کا کہنا تھا کہ اگر آپ خود کو دل کے امراض اور ذیابطیس وغیرہ سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو ’کریش ڈائٹ‘ کو اپنانے کے بجائے روزانہ کی غذا سے ایک خمیری روٹی یا ’چیز پیزا‘ کے ایک سلائس کے مساوی کیلوریز کم کردیں، اس طرح آپ آسانی سے ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، کمر کے اِرد گرد اضافی چربی اور کولیسٹرول کی غیرمعمولی سطح میں قابلِ ذکر حد تک کمی لاسکتے ہیں۔ڈاکٹر وِلیم کراس، ڈیوک مالیکیولر فزیولاجی انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر کلینکل ٹرانسلیشن ہیں، جو انسانی صحت اور غذا کے درمیان تعلق پر اس تحقیق کے سربراہ بھی تھے۔ تحقیق کے مطابق،143افراد نے اپنی روزانہ کی ’کیلوری اِن ٹیک‘ میںکمی کرتے ہوئے اس تحقیق کے لیے خود کو پیش کیا۔

دو برس تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں شامل افراد کو اپنی کیلوریز کی یومیہ کھپت میں 12فی صد یعنی 300کیلوریز کٹوتی کا کہا گیا۔ کم کیلوریز لینے کے اس عمل میں ان افراد کے وزن میں اوسطاً16پونڈ (زیادہ تر چربی) کمی آئی۔ ’’دو سال تک کیلوریز کے استعمال میں محدود پیمانے پر مسلسل کمی کرکے ایسے نوجوان، جن کا وزن زیادہ نہیں ہے، خود کو متعدد امراض کے خطرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ یہ تحقیق اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ نوجوان اور ادھیڑ عمر افراد، وزن بڑھنے کے بعد سخت قسم کی ڈائٹ اختیار کرنے کے بجائے اگر بروقت (جس وقت ان کا وزن مناسب ہوتا ہے) اپنی کیلوریز کے استعمال میں محدود پیمانے پر کمی کرنے کی عادت اپنالیں تو اس سے آبادی کا ایک بڑا حصہ طویل عمر تک صحت مند زندگی گزارنے کی بنیاد ڈال سکتا ہے‘‘۔

یہ تحقیق بین الاقوامی جرنل ’دی لانسیٹ ڈائیبٹیز اینڈ اینڈوکرینالوجی‘ میں شائع ہوئی تھی۔ لانسیٹ سے گفتگو میں ڈاکٹر کراس کا کہنا تھا کہ، ہرچند جانوروں میں کیلوریز میں کمی اور بہتر صحت کے درمیان تعلق پر گزشتہ 50برس میں کافی تحقیق کی گئی ہے لیکن انسانوں پر کی جانے والی یہ اب تک کی سب سے بڑی، مفصل اور اولین تحقیق ہے۔ ’’سوال یہ ہے کہ کیا کیلوریز میں کمی کا انسان کی صحت کے دورانیے (انسان کی پیدائش اور دائمی امراض ہونے کے وقت کے درمیان فرق) یا زندگی کے دورانیے پر فرق پڑتا ہے یا نہیں؟ ہماری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ کیلوریز میں کٹوتی ہر جاندار چیز پر دونوں طرح سے اثرانداز ہوتی ہے، جبکہ ورزش صرف انسانی صحت کے دورانیے پر اثرانداز ہوتی ہے، زندگی کے دورانیے پر نہیں‘‘۔ ڈاکٹر کراس کی تحقیق میں کیلوریز کی عمومی تعداد میں کٹوتی پر توجہ دی گئی ہے اوراس میں کسی مخصوص مائیکرونیوٹرینٹ جیسے کہ پروٹین، کاربوہائیڈریٹس یا چکنائی کو مدِنظر نہیں رکھا گیا۔

تحقیق کے لیے بنائے جانے والے گروپ میں عمومی وزن یا عمومی سے کچھ زائد وزن کے حامل نوجوانوں اور ادھیڑ عمر افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیلوریز کے استعمال کو محدود طور پر کم کرنے کا ان افراد کی صحت پر قابلِ ذکر حد تک اثر پڑا، مزید برآں جن لوگوں کی صحت عمومی طور پر اچھی تھی، ان کی صحت مزید بہتر ہوگئی۔ ’’کیلوریز کے استعمال میں کمی کا اثر نہ صرف ان لوگوں پر دیکھا جاتا ہے جن میں موٹاپے اور ذیابطیس کے خطرات زیادہ پائے جاتے ہیں بلکہ ایسے لوگوں کی صحت بھی مزید بہتر ہوجاتی ہے جن میں جسمانی بیماریوں کے خطرات کم ہوتے ہیں‘‘، ڈاکٹر کراس کہتے ہیں۔

امریکا کے محکمہ زراعت کے مطابق، ایک اوسط بالغ خاتون کو روزانہ 1600سے 2400کیلوریز جبکہ مرد حضرات کو 2ہزار سے 3ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ درحقیقت ایک شخص کو روزانہ درکار کیلوریز کا دارومدار اس کی عمر، صنف، وزن اور جسمانی سرگرمیوں کی نوعیت پر ہوتا ہے۔ پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق، 1970ء سے 2010ء کے درمیان امریکی شہریوں کی جانب سے یومیہ کیلوریز کے استعمال میں 23فی صد اضافہ ہوا اور اس اضافے کے بعد 2010ء میں ایک امریکی اوسطاً 2ہزار481کیلوریز استعمال کررہا تھا۔

ماہرین کے مطابق، کیلوریز میں محدود پیمانے پر کمی لاکر انسان اپنی جسمانی صحت کو بہتر اور بہت ساری بیماریوں کے خطرات سے خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے لیکن یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ ہر شخص کو اس کی عمر، صنف، وزن اور جسمانی سرگرمیوں کے مطابق کیلوریز کی ایک خاص مقدار میں ضرورت ہوتی ہے اور اس مقدار سے کم کیلوریز لینا اس کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ ایسے میں ماہرین کہتے ہیں کہ بہتر صحت کے لیے ہمیں اپنی کیلوریز پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ روزمرہ زندگی میں باقاعدگی سے صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے، جیسے تازہ سبزیاں اور پھل، گری دار میوے، بیج اور پھلیاں وغیرہ۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …