ہفتہ , 20 اپریل 2024

چینی استاد نے مصوری کے شاہکار بلیک بورڈ پر منتقل کردیئے

شینزن، چین: چین میں آرٹ کے ایک نوجوان استاد نے چینی تہذیب میں تخلیق کئے جانے والے مصوری کے آٹھ بڑے شاہکار کو ہوبہو بلیک بورڈ پر منتقل کیا ہے اور اس کے لیے انہوں نے لگاتار 3 ماہ تک محنت کی ہے۔ژیاؤ وین روئی چین کے شانکسی صوبے کے ایک اسکول میں مصوری پڑھاتے ہیں اور انہوں نے ایک میلے میں اپنی تخلیقات پیش کرنے کا ارادہ کیا لیکن کورونا وبا کے بعد انہوں نے ایک جگہ محصور رہتے ہوئے تین ماہ میں یہ فن پارے بنائے ہیں تاکہ بعد میں ان کے طالبعلم اس سے سبق لے سکیں۔

اس کے لیے انہوں نے پانچ بالٹیاں بھر کر رنگ برنگی چاک جمع کیں۔ اس کے بعد بڑی جسامت کے 8 بلیک بورڈ لیے اور تین ماہ تک مسلسل ان پر کام کیا۔ انہوں نے پانچ میٹر پر سونگ بادشاہت کا ایک شاہکار تخلیق کیا جو اس وقت کے دارالحکومت ہائی فینگ کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس عظیم تصویر کو چینی مونا لیزا کہا جاتا ہے ۔ واضح رہے کہ یہ تخلیق بارہویں صدی میں بنائی گئی تھی۔

انہوں نے جو پینٹنگ بنائی ہے وہ آٹھوں بلیک بورڈ پر مسلسل جاری رہتے ہے جسے پینوراما طرز کی پینٹنگ کہا جاتا ہے۔ اس میں مجموعی طور پر 550 افراد، درجنوں جانور، عمارت، نہر، پانی، عمارتیں اور پورا ماحول پینٹ کیا گیا ہے۔ اسے بنانے کے لیے انہوں نے کئ طرح کی رنگین پینٹنگ استعمال کی ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے پوری روداد یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے جسے بہت سراہا جارہا ہے۔انہیں معلوم ہے کہ جب بچے اسکول میں واپس آئیں گے تو بلیک بورڈ صاف کرنا ہوگا اور ساری محنت اکارت چلی جائے گی۔ اس کے باوجود انہوں نے یہ شاہکار بنایا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

10 جملوں میں لکھے حروف کو کم وقت میں گننے کا ریکارڈ

اربد: ایک اردنی شخص نے اپنی ریاضی کی بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے …