جمعہ , 19 اپریل 2024

سعودی عرب میں سزائے موت میں اضافے پر انسانی حقوق کے ادارے کی تشویش

برطانیہ کے ایک انسانی حقوق کے ادارے نے گذشتہ پانچ برسوں میں سعودی عرب میں سزائے موت میں اضافے پر تشویش ظاہر کی ہے۔اناتولی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ریبریف انسانی حقوق ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں سعودی عرب میں سزائے موت میں اضافے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں دوہزار نو سے دو ہزار چودہ تک کم سے کم چار سو تیئیس افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔ریبریف نے مزید کہا کہ دوہزار پندرہ سے دوہزار بیس کے برسوں میں سعودی عرب حکومت نے ایک سو چھیاسی شہریوں کو سزائے موت دی جن میں سے سینتیس افراد کے سیاسی محرکات کے باعث ایک ساتھ سر قلم کئے گئے۔اس رپورٹ کے مطابق سزائے موت پانے والوں میں دو افراد کو دو ہزار انیس میں ایک ساتھ سزائے موت دی گئی جن کی عمریں سولہ اور سترہ سال تھی جنھوں نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی تھی تاہم انھیں دہشتگردانہ اقدامات کے الزام میں سزا دی گئی۔انسانی حقوق کے ادارے ریبریف نے اعلان کیا ہے کہ دو ہزار انیس میں سعودی عرب نے اٹھاون بیرونی شہریوں کو شیعہ مذہب کی تبلیغ کرنے کے الزام میں سزائے موت دی۔ سعودی عرب میں دو ہزار انیس میں ہی سینتیس شہریوں کے سر قلم کئے گئے جن میں اکثر کا تعلق قطیف، احساء اور مدینہ منورہ سے تھا۔

 

یہ بھی دیکھیں

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایرانی صدر کی ملاقات،علاقائی امور پر تبادلہ خیال

ریاض:ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی نے ریاض میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی …