ہفتہ , 20 اپریل 2024

زیادہ سے زیادہ دباؤ کے نام پر پست ترین اقدامات

اداراتی نوٹ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ جب سے اقتدار میں آئے ہیں انہوں نے ایران کو خصوصی طور پر اپنے نشانے پر لیا ہوا ہے۔ البتہ ایسا نہیں ہے کہ پہلے کے صدور ایران کے بارے میں ہمدردی کا جذبہ رکھتے تھے۔ ایران اور بالخصوص ایران کے اسلامی نظام کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ کا موقف ہمیشہ ایک جیسا رہا ہے۔ البتہ بیان کرنے کے انداز بدلتے رہے۔ کبھی ایران سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی بات کی گئی اور کبھی ریشمی اور مخملی دستانوں میں آہنی ہاتھوں کو چھپا کر ایران کو دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے وائٹ ہاوس پہنچتے ہی ایران کے خلاف نئی اسٹریٹیجی جسے اس نے Maximum Pressure یعنی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی قرار دیا، اپنائی۔

اس پالیسی کا ہدف کو حاصل کرنے کے لیے وہ آئے روز نئے نئے ہتھکنڈے اور اقدامات انجام دیتا رہتا ہے۔ امریکہ نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے لیے ایٹمی معاہدہ کو ترک کیا اور یورپ کو ساتھ ملا کر ایران کو عالمی سیاست میں تنہاء کرنے کی سرتوڑ کوشش کی۔ ایران پر پابندیوں کو اتنا سخت کیا کہ لائف سیونگ میڈیسن کی ایران میں درآمد کے راستے بھی بند کر دیئے۔ ایران یکے بعد دیگرے امریکی پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے اور اس میں کامیابیاں بھی حاصل کر رہا ہے۔

ایران کی ہر کامیابی پر ڈونالڈ ٹرامپ اور اسکی ٹیم کے لوگ سیخ پاء ہوتے ہیں اور اگلے دن نئی پابندی عائد کرتے ہیں۔ گذشتہ روز امریکی ادارے افیک (OFAC) نے ایران کے کئی اخبارات کی نیوز ویب سائیٹس کو بند کر دیا۔ زبان و بیان کی آزادی کے دعوے دار امریکہ نے یہ پست قدم اٹھا کر اپنے مکروہ چہرے کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ امریکہ کا یہ اقدام فریڈم آف اسپیچ کے نعرے لگانے والے ممالک اور عالمی اداروں کے لیے بھی ایک چیلنج ہے کہ وہ ایران کے خلاف امریکہ کے اس گھٹیا اقدام پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

بشکریہ اسلام ٹائمز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …