ترکی نے شام سے تعلق رکھنے والےمزید اجرتی دہشت گردوں کی بڑی تعداد لیبیا بھیج دی ہے۔ اسپانوی اخبار ‘اوکی دیارو’ کے نامہ نگار رائوول ریڈونڈو نے بتایا کہ ترک انٹیلی جنس ادارے شام سے مزید دہشت گردوں کو لیبیا لانے کی کوشش کررہےہیں۔اسپانوی صحافی اور مضمون نگار کاکہنا ہے کہ ترکی کی طرف سے شامی دہشت گردوں کو اجرت کی فراہمی میں تاخیر پر دہشت گرد لیڈروں نے انقرہ حکومت کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ترکی نے شمالی شام کے سرحدی علاقوں سے بڑی تعداد میں دہشت گرد بھرتی کرکے لیبیا میں جاری خانہ جنگی کے لیے بھیج رہا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے سیرین آبزر ویتری نے خبردار کیا ہے کہ شام سے مزید دہشت گردوں کی لیبیا کے لیے خطرناک ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں لیبیا میں مزید خون خرابے کا اندیشہ ہے۔انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ ترک انٹیلی جنس اداروں کی طرف شامی دہشت گرد گروپوں سے کہا گیا ہےکہ وہ اپنے دہشت گردوں کی فہرستیں تیار کریں تاکہ انہیں لیبیا بھیجنے کے انتظامات کیے جاسکیں۔لیبیا میں کئی شامی دہشت گرد گروپ ترکی کی زیرنگرانی لڑائی میں شامل ہیں۔ ان میں سنہ 2016ء میں قائم کی گئی احرار الشرقیہ تنظیم بھی شامل ہے جس کے 2200 دہشت گرد لیبیا کی لڑائی میں شامل ہیں۔ ان میں مشرقی شام کے علاقے دیر الزور سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد شامل ہیں۔