منگل , 23 اپریل 2024

ترکی میں فرد واحد کی حکمرانی ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں: اپوزیشن رہ نما

ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت”فیوچر” پارٹی نے ترک صدر رجب طیب اردوآن کے ملک چلانے کے طریقہ کار کو مسترد کر دیا ہے۔ اپوزیشن جماعت کے رہ نمائوں کا کہنا ہے کہ وہ ترکی میں فرد واحد کی حکمرانی ختم کرنے کے لیے جدو جہد کررہے ہیں۔ ان کا اشارہ ترک صدر طیب ایردوآن کی جانب تھا جن پر الزام عاید کیا جاتا ہے کہ وہ ملک میں آمریت کو فروغ دے رہےہیں۔ اپوزیشن جماعت کا کہنا ہے کہ صدر طیب ایردوآن نے اپریل 2017 میں ایک عوامی ریفرنڈم کے بعد 2018 کے وسط میں عمل میں آنے والے پارلیمانی نظام کو دوسرے صدارتی نظام میں تبدیل کردیا تھا۔

ترکی کی حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی جماعتوں "ریپبلکن پیپلز پارٹی” اور کرد نواز "ڈیموکریٹک پیپلز” اور "گڈ پارٹی” ترکی میں صدارتی نظام کی مخالف جماعتوں میں شامل ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہےکہ ترکی میں صدر طیب ایردوآن نے اپنی آمریت مسلط کرنے اور فرد واحد کے فیصلوں کے لیے پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں تبدیل کیا۔ اس تبدیلی کے بعد صدر مملکت ملک کے مطلق العنان حکمران بن گئے۔ انہیں وسیع اختیارات حاصل ہیں اور وہ پارلیمنٹ سے رجوع کیے بغیر اپنی مرضی کے افسران کا تقرر کرنے کے ساتھ جس وزیر یا افسر کو چاہئیں معزول کرسکتےہیں۔ترکی کے سابق وزیر اعظم احمد دائود اوگلو اور ان کے نائب علی بابکان نے گذشتہ سال اردوآن کی حکمران ‘جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی’ سے استعفیٰ دینے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کے مطالبات کی حمایت شروع کردی تھی۔ انہوں نے اپنی الگ جماعت تشکیل دینے کے بعد ملک میں صدارتی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

صدارتی نظام کی تبدیلی
"مستقبل” پارٹی کے ایک سینئر عہدیدار ، جس کی بنیاد گذشتہ سال داو اوگلو نے رکھی تھی نے زور دے کر کہا کہ ہماری نئی پارٹی کے سیاسی پروگرام میں ترکے کے موجودہ صدارتی نظام کوپارلیمانی نظان میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ فیوچر پارٹی برائے انسانی حقوق کے نائب سربراہ وحیدالدین اینجہ نے کہا صدارتی نظام ہ تو کوئی قابل قبول حکومتی طریقہ کار ہے اور نہ ہی ترک قوم کو ایسے نظام کی ضرورت ہے۔انہوں نے  پارلیمانی نظام (صدارتی) نظام سے کہیں بہتر ہے، حالانکہ اس نظام میں بھی ترمیم کی اشد ضرورت ہے ، اور ہم پارٹی میں ملک میں دوسری جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے ذریعہ اس پر دوبارہ عمل درآمد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاکہ ترکی فرد واحد کی حکومت کے بجائے عوام کے منتخب نمائندوں کو حکومت کا حق حاصل ہوسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج ترکی کے حالات اس لیے خراب ہیں کہ یہاں صدارتی نظام اور فرد واحد کی حکومت ہے۔ ماضی میں ترکی کے حالات ایسے نہیں تھے بلکہ اس سے کہیں بہتر تھے۔وحید الدین اینجہ نے طیب ایردوآن کے صدارتی نظام کو "انتہا پسندانہ” قرار دیا اور کہا کہ اس نظام نے ترکی میں بڑی منفی تبدیلیاں لائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام سے ملک میں بڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ صدارتی نظام نے فرد واحد کی مطلق العنانی کی راہ ہموار کی۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …