جمعرات , 25 اپریل 2024

سعودی عرب خطے میں اسرائیل کے مفاد اور اس کی حمایت میں کام کررہا ہے

اردن کی پارلیمنٹ کے نمائندے طارق خوری نے سعودی عرب کے مکروہ چہرے پر پڑی نقاب کو ہٹاتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب ہنر مندانہ طریقہ سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی تگ و دو میں مصروف ہے اور اس کی تمام پالیسیاں اسرائیل کے مفادات میں ہیں۔ اردن کی پارلیمنٹ کے نمائندے  طارق خوری نے سعودی عرب کے مکروہ چہرے پر پڑی نقاب کو ہٹاتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب ہنر مندانہ طریقہ سے  اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی تگ و دو میں مصروف ہے اور اس کی تمام پالیسیاں اسرائیل کے مفادات میں ہیں۔

سعودی عرب کے ٹی وی چینل ایم بی سی پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر مبنی ڈرامہ نے سعودی عرب کے مکروہ چہرے کو دنیائے عرب اور عالم اسلام کے سامنے نمایاں کردیا ہے سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کی فکر اور نظریہ کو عربوں کے گھروں تک پہنچا دیا ہے۔اردن کی پارلیمنٹ کے نمائندے طارق خوری نے سعودی عرب کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کی پالیسی کے بارے میں مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی جعلی اور غصب حکومت نے اپنی تشکیل کے آغاز سے ہی عرب ممالک میں اپنے افراد کے ذریعہ نفوذ پیدا کرنا شروع کردیا اور یہ نفوذ اس حد تک بڑھ گیا کہ اسرائیل کی غاصب حکومت نے بعض عرب ممالک کو اپنے ساتھ بظاہر امن  و صلح پر مبنی معاہدے کرنے پر مجبور کردیا حالانکہ یہ معاہدے  امن و صلح پر مبنی نہیں تھے کیونکہ اسرائیل کی عربوں کے خلاف جارحانہ پالیسی آج بھی جاری ہے بعض عرب ممالک کو اسرائیل کے قریب لانے میں امریکہ نے اہم کردار ادا کیا اور انھیں قرضہ اور اسلحہ کی لالچ دیکر اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر مجبور کیا اور اب امریکہ نے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا ٹاسک دے رکھا ہے۔

محمد بن سلمان نے عرب اقوام کو سیریل اور ڈراموں کے ذریعہ اسرائیل کے ساتھ  ہاتھ ملانے کا منصوبہ جاری کررکھا ہے لیکن عرب اقوام سعودی عرب کے اس گھناؤنے اور سازشی منصوبہ کو ناکام بنادیں گے۔اردن کے نمائندے نے مہر نیوز کے فلسطین کے بارے میں ایران کی حمایت کے بارے میں سوال اور ایران کے مؤقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران واحد اسلامی ملک ہے جس نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد اسرائیل کے ساتھ شہنشاہی تعلقات کو ختم کردیا اور تہران میں اسرائیلی سفارتخانہ کی جگہ فلسطینی سفارتخانہ قائم کرکے اسرائیل پر کاری سفارتی ضرب وارد کی اور آج بھی ایران فلسطینی عوام کے ساتھ سچائی کے ساتھ کھڑا ہے اور ایران پر امریکی دباؤ اور پابندیوں کی اصل وجہ بھی یہی ہے کیونکہ ایران فلسطینیوں کی کھل کر حمایت اور اسرائیل کی ظآلمانہ پالیسیوں کی آشکارا مخالفت کررہا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …