بدھ , 24 اپریل 2024

پومپیئو کے فورا بعد بن سلمان نے عراق کے نئے وزیر اعظم سے رابطہ کیوں کیا؟

عراق کے نئے وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کو پارلیمنٹ کی جانب سے اعتماد کا ووٹ ملنے کے بعد امریکا کے وزیر خارجہ نے ان سے ٹیلی فونی رابطہ کیا اور اس کے فورا بعد سعودی عرب کے ولی عہد نے بھی ان سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔لبنان یونیورسٹی کے سوشل اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ طلال عتریسی نے بن سلمان کی جانب سے الکاظمی کو فون کیے جانے کے اہداف کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ریاض نے بغداد کی نئي حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اس طرح سے بن سلمان نے عراق کی نئي حکومت کو ابتدا میں ہی ایران سے دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ عراق اس طرح کی پالیسیاں اختیار کرے جن سے وہ بتدریج ایران سے دور ہوتا جائے اور یہ پالیسیاں سعودی عرب اور امریکا کے حق میں ہوں۔

انھوں نے کہا کہ ریاض اور واشنگٹن کوشش کر رہے ہیں کہ عراق کے موجودہ حالات سے فائدہ اٹھائيں کہ جن میں الحشد الشعبی پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور داعش کی سرگرمیاں پھر سے شروع ہونے کا خطرہ پیدا ہو گيا ہے۔ عراق کے نئے وزیر اعظم کے لیے سعودی عرب اور امریکا کا پیغام واضح ہے: ہم آپ سے تعاون کے لیے تیار ہیں اور داعش کے خلاف آپ کی مدد کریں گے لیکن اس کے بدلے میں عراق کو ایران سے دور ہونا ہوگا۔لبنان یونیورسٹی کے سوشل اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ طلال عتریسی نے کہا کہ عراق کے نئے وزیر اعظم کے سامنے خارجہ پالیسی کے میدان میں کافی چیلنج ہیں اور سب سے بڑا چیلنج، ایران سے عراق کے تعلقات کے سلسلے میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کو اس بات پر کوئي اعتراض نہیں ہے کہ عراق دوسرے ملکوں سے اپنے تعلقات کو فروغ دے لیکن وہ یہ بات تسلیم نہیں کرے گا کہ اس سے اسے کسی طرح کا کوئي نقصان پہنچے

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …