افغانستان میں حکام نے منگل کو نو سو قیدی رہا کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان گذشتہ روز ایک سو طالبان قیدیوں کی رہائی کے بعد سامنے آیا ہے۔عید کے موقع پر افغانستان میں جاری جنگ بندی منگل کو اپنے تیسرے اور آخری روز میں داخل ہوگئی اور ملک میں زیادہ تر امن کی رہا۔افغان طالبان نے عید کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد افغان حکومت نے دو ہزار تک طالبان قیدی رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
افغانستان کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا: ’آج نو سو قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔‘ تاہم انہوں نے کہا کہ قانونی عوامل کے باعث اس تعداد میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔انیس سال سے جاری جنگ میں اپنی نویت کی محض دوسری جنگ بندی نے دیرپا امن کی امید پیدا کر دی ہے جس سے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
افغان صدر اشرف غنی پہلے کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔منگل کو حکام نے بتایا کہ ملک میں طالبان کی جانب سے شروع کی ہوئی پہلی جنگ بندی زیادہ تر قائم ہی رہی۔اس سے قبل ایسا گذشتہ سال بھی عید پر ہوا تھا جب صدر غنی نے جنگ بندی کی پیشکش کی تھی۔فروری میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ملک سے اگلے سال تک امریکی فوج کے انخلا کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد سے افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا تھا۔معاہدے کی شراط میں سے ایک یہ تھی کہ افغان حکومت پانچ ہزار تک طالبان قیدیوں کو رہا کرے گی جبکہ شدت پسند اپنی قید سے ایک ہزار تک افغان اہلکاروں کو رہا کریں۔اس ہفتے کی رہائیوں سے قبل کابل ایک ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کر چکا ہے جبکہ طالبان نے تین سو افغان سکیورٹی اہلکاروں کو رہا کیا ہے۔