جمعرات , 25 اپریل 2024

پاکستان نے انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو بڑھاتے ہوئے داعش کے نئے سربراہ پر پابندی لگا دی

اسلام آباد — پاکستان نے "دولتِ اسلامیہ” (داعش) کے نئے سربراہ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا ہے اور وہ اس کے اثاثوں کو ضبط کرنے کا منصوبہ بھی بنا رہا ہے۔ اسی دوران حکومت اپنی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔اسلام آباد میں وزارتِ خارجہ کے حکام نے اپنا نام نہ بتانے کی درخواست کرتے ہوئے کیونکہ انہیں ذرائع ابلاغ سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، کہا کہ پاکستانی حکام نے پیر (25 مئی) کوامیر محمد سید عبدل رحمان ال مولا پر پابندی لگا دی اور انٹیلیجنس اور مالیاتی اداروں کو اس کی املاک اور سرمایہ کاری کو قبضے میں لینے کا حکم دیا ہے۔

ال مولا نے داعش کے سابقہ راہنما ابوبکر البغدادی کی امریکی افواج کے ہاتھوں گزشتہ اکتوبر میں شام میں ہلاکت کے بعد، جگہ لی ہے۔اہلکار نے کہا کہ "یہ فیصلہ اقوامِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل (یو این ایس سی) کی طرف سے اٹھائے جانے والے قدم کے بعد، جس کی داعش و القاعدہ پابندی کمیٹی نے ال مولا کو 21 مئی کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا، کی بنیاد پر کیا۔

پاکستان کی حکومت نے ال مولا کی 13 عرفیات جس میں الحج عبداللہ قردیش، عبدل امیر محمد سید سلبی، ابو مسلم ال ترکمانی اور استاد احمد شامل ہیں، کو اپنی ان ایجنسیوں کے حوالے کیا ہے جو دہشت گردی کے واقعات کو دیکھتی ہیں۔برطانیہ کے اخبار گارڈین نے 2020 کے آغاز میں اس کا نام امیر محمد عبدالرحمان المولا علی السبی بتایا تھا۔اقوامِ متحدہ کے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سات مارچ کو ال مولا کو عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ "ال مولا داعش کی پیشرو تنظیم، عراق میں القاعدہ میں سرگرم تھا اور داعش کی صفوں میں ترقی کرتے ہوئے نائب امیر بن گیا تھا”۔اس میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند نے شمال مغربی عراق میں یزدی، عیسائی اور دیگر مذہبی اقلیتوں اغوا، قتلِ عام اور اسمگلنگ کو بڑھانے اور اس کا جواز فراہم کرنے میں مدد فراہم کی اور گروہ کے عالمی آپریشنز کی نگرانی کی۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …