ہفتہ , 20 اپریل 2024

امریکہ میں نسلی بھید بھاؤ عروج پر۔ پوسٹر

 

ویسے تو نسلی بھید بھاؤ ہمیشہ امریکہ میں رہا اور اسکا شکار سپاہ فام امریکی باشندے وقتا فوقتاً ہوتے رہے ہیں، مگر کورونا کے آنے سے سپاہ و سفید کے درمیان موجود تعصب کی خلیج مزید آشکار ہو گئی ہے۔امریکہ میں قریب چار کروڑ سیاہ فام امریکی شہری موجود ہیں جن میں سے ایک بڑی تعداد کو امتیازی سلوک اور نسلی بھید بھاؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں حفظان صحت کے وسائل و ذرائع کے علاوہ بیمہ کی سہولت کے تعلق سے بھی سخت دشواریوں کا سامنا رہتا ہے۔

کچھ عرصے قبل برطانوی اخبار انڈیپینڈینٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں یہ فاش کیا تھا کہ امریکی ریاست شیکاگو میں کورونا کے باعث جاں بحق ہونے والوں میں ستر فیصد سیاہ فام ہیں۔ انڈیپینڈینٹ کے مطابق امریکہ میں سیاہ فام برادری دیگر تمام سماجی طبقوں سے سات گنا زیادہ کورونا وائرس کا شکار ہو رہی ہے اور اسکی بنیادی وجہ بھی یہ ہے کہ معمولا افریقی نسل کے امریکی باشندے مشرقی اور مرکزی امریکہ میں کارخانوں اور صنعتی مراکز میں کام کرتے ہیں جس کے سبب وہ اپنی زندگی چلانے کے لئے گھر سے باہر نکلنے پر مجبور ہیں۔امریکہ میں برابری اور مساوات کے کھوکلے نعرے کے برخلاف سیاہ فام افراد تیسرے درجے کے شہری شمار ہوتے ہیں اور انہیں عام طور پر میڈیکل انشوریشن کی صرف ابتدائی سہولتیں ہی فراہم کی جاتی ہیں جبکہ ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو میڈیکل انشورینس سے مکمل طور پر محروم ہے۔

یہ بھی دیکھیں

فلسطین کے خلاف صیہونی ریاست اور فیس بک کے گٹھ جوڑ کا انکشاف

فلسطین کے خلاف صیہونی ریاست اور فیس بک کے گٹھ جوڑ کا انکشاف