جمعہ , 19 اپریل 2024

لاہور کا کوئی علاقہ محفوظ نہیں، شہر میں اوسطاً 6لاکھ 70 ہزار سے زائد کیسز کا انکشاف

پرائمری اینڈ سیکینڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو دو ہفتے قبل ایک خطرناک سمری پیش کی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں ‘کوئی بھی کام کی جگہ یا رہائشی علاقہ بیماری سے محفوظ نہیں’۔مزید یہ کہ شہر کے تمام علاقے متاثرہ ہونے کی وجہ سے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی مخالفت کی گئی تھی اور سمری میں بتایا گیا تھا کہ صرف لاہور میں اس وقت تقریباً 6لاکھ 70ہزار 800 کورونا کے کیسز ہیں اور جن لوگوں میں علامات ظاہر نہیں ہو رہیں، وہ ہی شہر میں انفیکشن اور مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کا اصل ذریعہ ہیں۔

ایک طریقہ کار وضع کر کے چند مقامات پر اہداف مقرر کر کے لوگوں کے ٹیسٹ کیے(randomised targeted sampling) اور اسمارٹ سیمپلنگ بھی کی گئی، لوگوں کے ٹیسٹ کرنے کا مقصد لاک ڈاؤن کے دوران بھی کام کرنے والی روزگاروں میں بیماری کی موجودگی کا پتہ لگانا تھا جبکہ اسمارٹ سیمپلنگ کے ذریعے عام آبادی میں وائرس کے پھیلاؤ کا پتہ چلا۔اس طریقہ کار کے بعد پتہ چلا کہ ایک کروڑ 10لاکھ آبادی کے حامل لاہور شہر میں اس وقت کورونا وائرس کے 6لاکھ 70ہزار 800 کیسز موجود ہیں البتہ یکم جون تک پورے صوبہ پنجاب میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق کورونا کے مریضوں کی تعداد 26ہزار 240 ہے اور 497 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔اس عمل سے مقامی سطح پر وائرس کے پھیلاؤ اور منتقلی کی ایک انتہائی خطرناک شکل نکل کر سامنے آئی جہاں آر ٹی ایس کے تحت مثبت کیسز کی شرح 5.81فیصد ہے جبکہ اسمارٹ سیمپلنگ سے یہ شرح 6.01فیصد ہے۔

وزیر اعلیٰ کو پیش کی گئی سمری کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ شہر کے کسی بھی علاقے میں کوئی بھی کام کی جگہ یا رہائشی علاقہ اس بیماری سے محفوظ نہیں اور لاہور میں وائرس کی منتقلی کا ایک خطرناک رجحان نظر آ رہا ہے۔صوبائی دارالحکومت میں کیے جانے والے ٹیسٹ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ جن لوگوں کے ٹیسٹ کیے گئے ان میں سے 6فیصد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جبکہ شہر کے کچھ علاقوں میں یہ شرح 14.7فیصد تک ریکارڈ کی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جن کیسز میں علامات ظاہر نہیں ہو رہیں وہ کیسز کی طور پر رپورٹ نہیں ہو رہے لیکن یہ کیسز کی منتقلی اور انفیکشن کا اصل ذریعہ ہیں۔

شہر میں مختلف اہم مقامات اور وائرس کا مرکز تصور کیے جانے والی کام کی جگہوں اور رہائشی علاقوں سے رپورٹ ہونے والے کیسز کا موازنہ کیا جا سکتا ہے جہاں آر ٹیس ایس کے کیسز کی شرح 5.18فیصد اور اسمارٹ سیمپلنگ کی شرح 6.01 ہے۔اگر شہر کے ہر ٹاؤن کا جائزہ لیا جائے تو واہگ کے سوا تمام ٹاؤن کی اوسط تین فیصد سے زائد بنتی ہے اور یہ شرح 2.11 اور 9.33 فیصد کے درمیان ہے۔وزیر اعلیٰ کو پیش کی گئی سمری کے مطابق 50 سے زائد عمر کے افراد سانس کی بیماریوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جیسا کہ ہم عالمی تحقیق میں بھی دیکھ چکے ہیں۔سمری میں تجویز دی گئی کہ لاؤک ڈاؤن کے نفاذ یا اس کے خاتمے کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ اکیلے نہیں لیا جانا چاہیے، اس بات کا فیصلہ اتفاق رائے اور ثبوتوں کی روشنی میں کیا جائے۔

یہ بھی دیکھیں

رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق

رحیم یار خان:رحیم یار خان کے نزدیک کچھ ماچھک میں دو قبیلوں میں تصادم کے …