بدھ , 24 اپریل 2024

امام خمینیؒ اسلامی تغیر کے امام تھے؛ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای

تہران؛ حضرت امام خمینیؒ کے اکتسیویں برسی کے موقع پر آئن لائن خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی جناب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ بانی انقلاب اسلامی امام خمینی تغیر پسند تھے اور وہ تغیر کے امام تھے وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ تبدیلی کا سفر محدود نہیں بلکہ تبدیل درحقیقت فطرت ہے یہی وجہ تھی کہ ان کی فکر عالم اسلام نہیں بلکہ پوری دنیا نے قبول کیا اور اس کو سراہا۔ امام خمینی ؒ کی تبدیلی کی تھیوری صرف اسلام تک محدود نہیں تھی بلکہ ان کی تھیوری نے سماج، معیشت اور سیاست کا بھی احاطہ کیا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم جو جمود کا شکار تھی طلب دنیا اور ظاہری عیش و عشرت میں مگن اپنی صلاحیتوں کو ضائع کرتے تھے ہمیشہ دوسروں پر انحصار کرتے تھے اور غفلت میں سوئے ہوئے تھے مغربی طاقتوں کی عارضی اور نمائش ہیبت کو تسلیم کر چکے تھے اور خود کو مغربی یا دنیا کے سامنے ایک حقیر قوم تسلیم کرتے تھے امام خمینی ؒ نے ایرانی قوم کو باور کروایا کہ تم ایک عظیم قوم ہو تم اپنے صفوں میں تبدیل کی سوچ کو پروان چڑھاوں مغربی تلسط عارضی ہے تم کسی کے غلام نہیں تم ایک غیرت مند قوم ہوں اللہ کی دی ہوئی نعمتوں اور صلاحیتوں سے استفادہ کرو اور اپنی ملک کو اور اپنی زندگی کو ہمیشہ مثبت تبدیلی کے لیے آمادہ رکھو۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے امام خمینیؒ کے بعد بھی ان کے فکر کو زندہ رکھا ان کے فکر سے استفادہ کر کے بہت ترقی حاصل کی آج دنیا میں ایران اس قابل ہو گیا ہے کہ وہ نام نہاد سُپر پاور کو ٹکر دے سکتا ہے چاہے وہ سیاسی حوالے سے ہو یا دفاعی حوالے سے ہو لیکن چونکہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ تبدیلی محدود نہیں ہے اس لیے ہمیں مزید ترقی اور بہتری کی جانب گامزن رہنا ہوگا۔

انہوں نے حال ہی میں امریکا میں پیش آنے والے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں پیش آنے والا واقعہ درحقیقت امریکا کا اصلی چہرہ ہے جسے انہوں نے انسانی حقوق کے نام کا پردہ ڈال کر چھپایا ہوا تھا تاہم کچھ دن پہلے فطرت نے ان کے چہرہ سے یہ نام نہاد انسانی حقوق کا پردہ کھنچ لیا اور امریکا کی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار ہو گئی ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکی عوام اپنی حکومت سے بیزار ہو چکی ہے ان کے اداروں سے بے زار ہو چکی ہے ان کے ادارے بد عنوانی کے لیپٹ میں آچکے ہیں یہی وجہ ہے کہ امریکا اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے ماضی میں افغانستان، عراق سمیت دیگر ملکوں پر حملے کرتا رہا اور اب شام کو برباد کرنے پر تُلا ہوا ہے امریکا کا یہ سب کرنے کا بنیادی مقصد ہی یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک کو غلط پالیسی اور بدعنوانی سے تباہ کر رہا ہے یا نسلی اور رنگی امیتاز جو اس نے امریکا میں روا رکھا ہے اس جانب سے امریکی عوام اور دنیا کی توجہ ہٹا سکے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …