ہفتہ , 20 اپریل 2024

ایردوآن آئندہ انتخابات میں شکست سے دوچار ہوں گے : سابق تُرک وزیر

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن اور ان کی حلیف دائیں بازو کی جماعت "نیشنل موومنٹ” کے سربراہ دولت بہجلی ابھی تک کچھ عرصہ قبل تشکیل پانے والی دو سیاسی جماعتوں کو آئندہ ہونے والے کسی بھی انتخابات میں شریک ہونے سے روکنے کے لیے سرگرم ہیں۔ تاہم یہ دونوں شخصیات اب تک اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے ارکان پارلیمنٹ آنے والے وقت میں مذکورہ دونوں جماعتوں میں شمولیت اختیار کریں گے۔ ان ارکان میں ایردوآن کی حکم راں جماعت "جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ” پارٹی کے درجنوں ارکان شامل ہیں۔

اس سلسلے میں ترکی کے ایک سابق وزیر اور حزب اختلاف کی "ریپبلکن پیپلز پارٹی” کے رکن یاشار اوکویان کا کہنا ہے کہ ایردوآن کی حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے متعدد ارکان پارلیمنٹ پارٹی کے اندر موجودہ صورت حال سے ناخوش ہیں۔ اسی وجہ سے وہ سابق وزیراعظم علی باباجان کے زیر قیادت "ڈیموکریسی اینڈ پروگریس” پارٹی میں شمولیت اختیار کر لیں گے۔ باباجان نے حکم راں جماعت "جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی” سے مستعفی ہونے کے کئی ماہ بعد رواں سال 11 مارچ کو اپنی نئی جماعت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔باباجان سے قبل سابق وزیراعظم احمد داؤد اولو بھی حکمراں جماعت سے مستعفی ہونے کے کئی ماہ بعد ایک نئی جماعت کی تاسیس کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس جماعت کو انہوں نے "فیوچر” پارٹی کا نام دیا ہے۔

ترکی کے محنت اور سماجی امور کے سابق وزیر یاشار اوکویان نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ داؤد اولو اور علی باباجان ایردوآن کی جماعت کی مقبولیت کم کرنے میں بڑا کردار ادا کریں گے۔ دونوں شخصیات ہی ایردوآن کی جماعت کی تاسیس کے وقت سے شامل تھے اور دونوں نے ہی اہم منصبوں پر اپنی ذمے داریاں انجام دیں۔ ان میں وزیراعظم، نائب صدر، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کے عہدے شامل ہیں۔

اوکویان کے مطابق داؤد اولو نے ملک کے 64 شہروں میں اپنی جماعت کو منظم کر لیا ہے .. اسی طرح علی باباجان بھی سرگرم عمل ہیں اور وہ بھی انتخابات میں شرکت کے لیے مطلوبہ شرائط پوری کر لیں گے۔ انتخابات سے 6 ماہ قبل دونوں جماعتوں کو اپنی پارٹی کانفرنس کا انعقاد کرنا ہو گا۔سابق وزیر نے زور دے کر کہا کہ "میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انتخابات اور سیاسی جماعتوں سے متعلق قوانین میں تبدیلی کی کوششوں سے قطع نظر ،،، حکمراں جماعت آئندہ انتخابات میں شکست سے دوچار ہو گی .. اس جماعت کے پارلیمنٹیرینز اور ارکان نئی جماعتوں میں منتقل ہونے کے لیے تیار بیٹھے ہیں”۔

اوکویان کا کہنا تھا کہ ووٹرز اس حقیقت کا ادراک رکھتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے یہ تمام کوششیں غیر جمہوری ہیں .. ہم نے آخری بلدیاتی انتخابات میں خود دیکھ لیا کہ دو دو مرتبہ ووٹنگ کرنے کے بعد بھی حکمراں جماعت کے امیدوار کامیاب نہ ہو سکے۔سابق وزیر نے موجودہ حالات میں قبل از وقت انتخابات ہونے کو خارج از امکان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات اپنے وقت پر 2023 میں ہوں گے۔

اوکویان کا یہ بھی کہنا تھا کہ "اقتصادی بحران کے سبب حکمراں جماعت زیادہ بڑے پیمانے پر اپنی طاقت اور مقبولیت کھو دے گی۔ بے روزگاری اور غربت کی شرح ملکی تاریخ میں بلند ترین سطح پر ہے۔ مستقبل کے حوالے سے تمام لوگ نا امیدی کا شکار ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کار اور اسی طرح ترک سرمایہ کار بھی .. جب کہ حکومت ان مسائل کو حل کرنے کے کوشش نہیں کر رہی .. وزیر خزانہ جو ایردوآن کا داماد ہے وہ جاگتے میں خواب دیکھنے جیسے منصوبوں کے ذریعے اپنے حامیوں اور عوام کے ساتھ مذاق کر رہا ہے”۔

سابق وزیر کے مطابق ریاست روز بروز جمہوریت سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ صحافت اور اپوزیشن پر دباؤ اور قدغن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کو سیکولرازم سے دور کیا جا رہا ہے اور حکمرانی کے طریقہ کار میں مذہبی امور کو نمایاں کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …