جمعہ , 19 اپریل 2024

امام خمینیؒ سچے عاشق ِخدا

تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

آپ مشرق میں رہتے ہیں یا مغرب میں، آپ کسی مذہب کے ماننے والے ہیں یا نہیں، امریکہ کے ساتھ ہیں یا مخالف۔ پچھلے چالیس سال کی دنیا کی تاریخ امام خمینیؒ کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ اس شخصیت نے دنیا بھر میں چلنے والی تحریکوں پر اثر ڈالا۔ اپنے عمل سے ظالموں اور مستکبروں کے خلاف لڑنے کا جذبہ دیا، وسائل کی پرواہ کیے بغیر اپنی ذمہ داری کو ادا کرتے ہوئے ہر ظالم و جابر سے ٹکرا جانے کی بات کی۔ صرف فکر ہی نہیں دی بلکہ عملی طور پر ایک جابر نظام اور اس کے سرپرست کے ساتھ جنگ کی اور عوامی طاقت سے اسے شکست دی اور ہمیشہ کے لیے نابود کر دیا۔ دنیا کی طاقتوں سے رخ موڑ کر فقط اور فقط خدا کی طرف رجوع کیا اور لاشرقیہ و لا غربیہ کا نعریہ لگا کر صرف اور صرف خدا کے نظام کی بات کی۔ دنیا کے مقابل تن و تنہا کھڑے ہو جانا اور حق کی آواز کو بلند کرنا ایک سچے عاشق خدا سے ہی ممکن ہے۔

امام خمینیؒ بے مثال فقیہ تھے، تحریر الوسیلہ میں امام کی اجتہادی ابحاث کو دیکھ کر انسان حیران رہ جاتا ہے۔ امام خمینیؒ نے فقہ میں ولایت فقیہ کے عنوان سے پڑھائے جانے والے باب کو وسعت دی اور نظریہ ولایت فقیہ کو تمام تر جزئیات کے ساتھ بیان کیا، صرف بیان نہیں کیا اس کو عملی طور پر نافذ کرکے بھی دکھایا۔ اسی طرح انقلاب کے بعد عدالتی نظام قائم کرنے کی ضرورت تھی، آپ نے اسلامی عدالتی نظام قائم کیا۔ جب لوگ تصویر بنانے اور نہ بنانے کو معرکۃ الآراء بحث بنائے ہوئے تھے، امام اس وقت شاہی نظام کی نابودی کا سوچ رہے تھے۔ آج بھی ہندوستان اور پاکستان میں یہ طے نہ ہوسکا کہ خواتین مساجد میں آسکتی ہیں یا نہیں؟ امام خمینیؒ نے بڑے پیمانے پر خواتین کو متحرک کیا اور ایران کی اسلامی تحریک کا حصہ بنا دیا۔ اس وقت ایران کی مساجد میں خواتین باقاعدگی سے نماز ادا کرتی ہیں، اس طرح امام نے خواتین کو مذہب کے دفاع میں متحرک کر دیا۔

امام خمینی ؒ بہت بڑے عاشق رسولﷺ تھے، جب آپ کو پتہ چلا کہ سلمان رشدی نامی ملعون نے رسالت مآبﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے تو اس کے قتل کا فتویٰ صادر فرمایا۔ بہت سے لوگوں نے کہا اس سے ایران کو سفارتی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔ مگر آپ اپنی رائے پر قائم رہے اور  ایسے شخص کے ہر صورت میں قتل کا اعلان کیا، جس نے معاشرے کا نظام بگاڑنے کی کوشش کی تھی اور مسلمانوں کے دلوں پر خنجر چلایا تھا۔ امام خمینی ؒ مایوس نہیں ہوتے تھے، ہر حال میں پرامید رہتے تھے، یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر حق و سچ کا اعلان کر دیتے تھے۔ گوربا چوف کو لکھے گئے خط میں دعوت اسلام دی اور اس کے نظام کے ٹوٹنے کی خبر دی کہ میں اس کے ٹوٹنے کی آوازیں سن رہا ہوں۔ یہ ولی خدا ہی کہہ سکتا ہے، کیونکہ اس وقت تک بظاہر کیمونسٹ نظام پوری طاقت سے قائم تھا اور دنیا دو حصوں میں تقسیم تھی۔ بعد میں امام خمینیؒ کی یہ پیش گوئی حرف بحرف درست ثابت ہوئی اور سوویت یونین ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔

امام خمینیؒ شب زندہ دار تھے، رات کو بارگاہ خداوندی میں گریہ و زاری فرمایا کرتے تھے۔ وہ خدا کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے تھے، اسی لیے جب دنیا بھر کی فرعون صفت طاقتیں امریکی قیادت میں مقامی گماشتوں کے ساتھ حملہ آور ہوئیں تو آپ نے خدا پر توکل کرتے ہوئے ان کا مقابلہ کیا اور کامیاب ہوئے۔ دشمن ہر وہ سازش جو کرسکتا تھا، کی مگر ناکام ہوا۔ پوری پارلیمنٹ اڑا دی گئی مگر آپ کے اعتماد میں ذرہ برابر فرق نہ پڑا بلکہ آپ نے فوراً الیکشن کرا دیئے اور نئی پارلیمنٹ قائم کر دی۔ تعجب ہوتا ہے کہ آپ نے زمانہ جنگ میں بھی الیکشن میں تاخیر نہیں کی۔ امام خمینیؒ کی زندگی کا ایک اہم پہلو تربیت افراد ہے۔ انقلاب سے پہلے آپ کے دسیوں شاگرد شہید کیے گئے، انقلاب کے بعد تو ہر جگہ آپ کے شاگردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ شہید مطہریؒ سے لے کر شہید بہشتی تک ایک سلسلہ شہداء ہے۔ امامؒ کے تمام شاگرد اپنے مقصد پر اس قدر یقین رکھتے تھے کہ ان کے گلے کاٹے گئے، گولیوں سے چھلنی کیا گیا، عقوبت خانوں میں ڈالا گیا، مگر پھر بھی وہ خمینیؒ خمینیؒ کرتے رہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جب مربی خدا کے راستے میں ڈٹ جانے والا ہو تو تربیت یافتہ افراد بھی ایسے ہی ہوتے ہیں۔ امام خمینیؒ نے کمیت کی بجائے کیفیت پر توجہ دی، اسی لیے ان کا ہر شاگرد رہنماء ہے۔

چند سال پہلے تہران جانے کا اتفاق ہوا، جہاں ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم امام خمینیؒ کے گھر جا رہے ہیں۔ ہمارے وفد میں سری لنکا، اردن اور کئی ممالک کے لوگ تھے، جب ہم جماران اترے اور چھوٹی چھوٹی گلیوں میں داخل ہونے لگے تو تعجب ہوا۔ گلیوں سے ہوتے ہوئے ایک امام بارگاہ کے عقب میں واقع ایک چھوٹے سے دروازے سے داخل ہوئے تو حیرت کی انتہانہ رہی، سامنے چھوٹے چھوٹے دو کمروں اور ایک چھوٹے سے برآمدے پر مشتمل گھر تھا، بتایا گیا کہ یہی امام خمینیؒ کا گھر ہے۔ وفد میں شامل کچھ لوگ حیرت سے ادھر ادھر دیکھ رہے تھے۔ اردن سے آیا ایک شخص پوچھ رہا تھا کہ وہ گھر کہاں ہے، جو ہمیں دکھانے کے لیے یہاں لایا گیا ہے۔؟ سری لنکا سے آئے پروفیسر آنکھوں سے آنسو بہا رہے تھے کہ یہ امام کا گھر ہے؟ ایرانی مائیں اپنے بچوں کو دکھا رہی تھیں کہ یہ حضرت امام کا گھر ہے اور بچے ماوں کو حیرت  سے  دیکھ رہے تھے۔ انقلاب کے بعد کی پوری زندگی ایک عام انسان کی طرح اسی چھوٹے سے گھر میں گزار دی، جس کا ماہانہ کرایہ محض 650 روپے مقرر ہوا تھا۔

عالم اسلام کا بڑا مسئلہ قیادت کا ہے، جہاں اولاً تو لیڈر نہیں ہیں، اگر کہیں کچھ صلاحیت ہے بھی تو وہ دیانتدار نہیں۔ پڑھتے ہوئے حیرت ہوتی ہے کہ امام خمینیؒ کی وفات کے بعد امام خمینیؒ کے بیٹے نے وہ تمام اموال بیت المال میں جمع کرا دیئے، جو بطور ولی فقیہ امام خمینیؒ کے پاس تھے۔ مولانا اسحاق مدنی نے کہا تھا کہ بے برکت ہیں یہ اسلامی تحریکیں جو اپنا تعلق امام حسینؑ سے نہیں جوڑتیں اور حسینؑ کے بغیر اسلامی تحریک چلانا چاہتی ہیں۔ ڈاکٹر اسرار نے کہا تھا کہ ایرانی ملت نے یہ جذبہ کربلا سے لیا ہے کہ کئی ہزار سالہ بادشاہت سے ٹکرا گئے، ہزاروں لوگ شہید ہوگئے، مگر بادشاہت کو گرا دیا۔ خطے میں واحد شیعہ ایران ایسا نکلا ہے، جس نے بادشاہت کا تختہ الٹ دیا ہے۔ دونوں بزرگوں نے درست کہا تھا کہ حسینؑ و کربلا سے رہنمائی لیتے ہوئے امام خمینیؒ نے تحریک چلائی جو کامیاب ہوئی۔

 

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …