جمعرات , 25 اپریل 2024

بلوچستان میں آن لائن کلاسز کے خلاف طلبا مظاہرے: ’جہاں بجلی، پانی نہیں وہاں انٹرنیٹ کہاں سے لائیں‘

کوئٹہ: ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے فیصلے کے تحت جب بلوچستان میں یونیورسٹیوں کی جانب سے آن لائن کلاسیں شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تو بلوچستان کے اکثر طلبا تنظیموں کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی۔

اس کے خلاف مشترکہ مظاہروں کے دوران طلبا تنظیموں کا کہنا تھا کہ وہ بنیادی طور پر آن لائن کلاسز کے خلاف نہیں ہیں لیکن جن علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں یا اس کی سپیڈ نہ ہونے کے برابر ہے ان علاقوں کے طلبا کیا کریں۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ آن لائن کلاسیں شروع کرنے سے پہلے جن علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں پہلے وہاں اس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور جن علاقوں میں سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے بند ہے اس کو بحال کیا جائے۔

کوئٹہ اور دیگر شہروں میں مظاہروں کے بعد مختلف یونیورسٹیز اور دیگر بڑے تعلیمی اداروں کے طلبا نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں علامتی بھوک ہڑتال کیمپ بھی لگائے ہوئے ہیں۔

خضدارمیں بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں بی ایس میڈیا اینڈ ماس کمیونیکیشن کے طالب علم عبدالعزیز کو بھی یونیورسٹی بند ہونے کے بعد اپنے گھر آنا پڑا۔

انھوں نے بتایا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں طلبا ایک جائز مسئلے کے حوالے سے احتجاج کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اور ایچ ای سی انٹرنیٹ کے مسئلے کو حل نہیں کر سکتے تو کم از کم یونیورسٹیوں اور دیگر بڑے تعلیمی اداروں کو کھول دیں۔

’جب بازاروں کو کھول دیا گیا ہے اور ٹرانسپورٹ چل رہی ہے تو اس کے بعد بڑے تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا کوئی ٹھوس جواز نہیں۔’

انھوں نے کہا کہ ایس او پیز کے تحت بڑے تعلیمی اداروں کو کھولا جائے تاکہ جن طلبا کو آن لائن کلاسیں لینے میں دشواری ہے وہ ان تعلیمی اداروں میں یا ان کے ہاسٹلز میں اپنی کلاسیں لے سکیں۔

یہ بھی دیکھیں

رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق

رحیم یار خان:رحیم یار خان کے نزدیک کچھ ماچھک میں دو قبیلوں میں تصادم کے …