جمعہ , 19 اپریل 2024

زومرز، ڈونلڈ ٹرمپ کیلئے نئی مصیبت

تحریر: سید نعمت اللہ

بعض امریکی ذرائع ابلاغ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے روایتی حامی تصور کئے جاتے تھے لیکن اب تو انہوں نے بھی ٹرمپ کی ممکنہ شکست کی باتیں شروع کر دی ہیں۔ انہی میں سے ایک فاکس نیوز ہے۔ حال ہی میں فاکس نیوز نے نومبر میں منعقد ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ فاکس نیوز کے معروف اینکر پرسن ٹام کارلسن نے اپنے پروگرام "سیاسی تجزیہ” میں خبردار کیا ہے کہ آئندہ صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بہت کم امکانات پائے جاتے ہیں۔ جب امریکہ کا دائیں بازو کا نیوز چینل اور ڈونلڈ ٹرمپ کا حامی ایسی وارننگ جاری کرتا ہے تو صاف ظاہر ہے کہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پوزیشن انتہائی متزلزل ہو چکی ہے۔ ٹام کارلسن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دیگر حامیوں کی جانب سے اس خدشے کا اظہار حال ہی میں ٹولسا شہر میں ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاباتی اجتماع کی شدید ناکامی کے بعد سامنے آیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن کمپین ٹیم میں شامل افراد نے یہ اجتماع تشکیل پانے سے پہلے اعلان کیا تھا کہ تقریباً 10 لاکھ افراد نے اس اجتماع میں شرکت کیلئے نام رجسٹر کروایا ہے لیکن جب اجتماع منعقد ہوا تو اس میں مشکل سے 6500 افراد شریک تھے۔

یہ واقعہ ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن مہم میں ایک بہت بڑی ناکامی تصور کیا جا رہا ہے۔ برنی سینڈرز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں اس بارے میں لکھا: "عوام اس حقیقت کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں کہ ٹرمپ بہت ہی فراڈیا شخص ہے۔” درحقیقت اس واقعے کے نتیجے میں امریکہ کے سیاسی میدان میں ایک نئی قوت متعارف کروائی گئی ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالف ہے اور زومر (Zoomer) کے نام سے معروف ہے۔ یہ گروہ زیڈ نسل (Generation Z) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ایک نیا نام ہے جو ماضی میں بیبی بومر (Baby Boomer) نامی گروپ کے نام سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے رکھا گیا ہے۔ بیبی بومر نامی گروپ دوسری عالمی جنگ کے بعد تشکیل پایا تھا اور 1946ء سے 1964ء کے درمیان سرگرم عمل رہا تھا۔ یہ زمانہ اقتصادی ترقی کا زمانہ تھا اور اس زمانے کی نسل میں خطرہ مول لینے، تخلیقی صلاحیتوں کا مالک ہونے اور نت نئے کاروبار شروع کرنے کی خصوصیات پائی جاتی تھیں۔ مجموعی طور پر اس گروہ سے وابستہ افراد دنیا کے بارے میں مثبت اور امید بخش افکار کے حامل تھے۔

زومرز بھی خود کو ایک مختلف خصوصیات کی حامل نسل تصور کرتے ہیں جو سائبرنیٹک زمانے کی پیداوار ہیں۔ یہ نسل ڈیجیٹل دنیا میں تشکیل پائی ہے اور اس کی زیادہ تر سرگرمیاں بھی سائبر اسپیس میں ہیں۔ یہ نسل سب سے زیادہ اپنا وقت سوشل ویب سائٹس اور میسنجرز میں گزارتی ہے۔ مزید برآں، یہ نسل تعلیم کے لحاظ سے بھی دیگر نسلوں سے بڑھ کر ہے اور اعلی تعلیم یافتہ افراد پر مشتمل ہے۔ اس نسل کی ایک معروف شخصیت گرٹا ٹانبرگ ہیں جنہوں نے گذشتہ برس دسمبر کے مہینے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مناظرہ بھی انجام دیا تھا۔ لہذا زومرز ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالف نسل تصور کی جاتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن مہم چلانے والی ٹیم نے ٹالسا میں تشہیری مہم میں شکست کی ذمہ داری اپنی مخالف پارٹی ڈیموکریٹک پارٹی پر ڈالنے کی کوشش کی ہے تاکہ اس شکست میں زومرز کے کردار پر پردہ ڈال سکیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ٹک ٹاک، کی پاپ اور راک میوزک نامی گروہوں نے اپنے شائقین کو اس بات پر اکسایا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تشہیری مہم میں شمولیت کے زیادہ سے زیادہ ٹکٹ خرید لیں اور بعد میں اس اجتماع میں شرکت کرنے سے گریز کریں۔

یوں زومرز نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پہلا موثر اقدام کامیابی سے انجام دیا ہے۔ اس وقت کارلسن اور ٹرمپ کے دیگر حامی جس تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اس کی بڑی وجہ زومرز کے آئندہ اقدامات ہیں۔ یاد رہے گذشتہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دینے والے افراد میں صرف 37 فیصد جوان شامل تھے جبکہ ان کی مخالف صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو 55 فیصد جوانوں نے ووٹ دیا تھا۔ ابھی آنے والے صدارتی انتخابات میں دو بڑی وجوہات کے باعث ٹرمپ کے ووٹ بینک میں بہت حد تک کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔ پہلی وجہ گذشتہ چار برس میں ان کی حکومت کی نامطلوب کارکردگی ہے۔ دوسری وجہ امریکہ میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات خاص طور سیاہ فام شخص جارج فلائڈ کا پولیس کے ہاتھوں قتل ہے۔ اس قتل کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف سیاہ فام شہریوں سے اظہار ہمدردی نہیں کیا بلکہ اپنی نسل پرستانہ سوچ کھل کر ظاہر کر دی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے انصاف کے حصول کیلئے ملک بھر میں پرامن مظاہرے کرنے والے افراد کو دہشت گرد کہا اور ان کے خلاف حتی فوجی طاقت بروئے کار لانے کی دھمکی دی ہے۔ ان کے اس موقف نے انہیں امریکی عوام میں مزید منفور کر دیا ہے۔ لہذا باہر کی دنیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کی دنیا میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نفرت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

بشکریہ اسلام ٹائمز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …