جمعہ , 19 اپریل 2024

ترکی لیبیا میں مسلح ملیشیاؤں کو جدید ڈرون طیارے فراہم کرے گا

ترکی نے لیبیا میں قومی فوج کے خلاف وفاق حکومت کے شانہ بشانہ لڑنے والی ملیشیاؤں اور جنگجو گروپوں کی نئی سپورٹ کا آغاز کر دیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق انقرہ حکومت مذکورہ ملیشیاؤں کو ڈرون طیارے فراہم کر رہی ہے۔لیبیائی ویب سائٹ "الساعة 24” نے سیکورٹی ذمے دار ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فائز السراج کی سربراہی میں وفاق حکومت نے لیبیا کے مرکزی بینک کے گورنر الصديق الكبير کو اختیار دیا کہ وہ اپنے ترکی کے حالیہ دورے میں اور پیر کے روز صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کے دوران خود پر عائد قرضوں کو ترکی کے حق میں منتقل کریں۔ ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ "تاخیر شدہ قرضوں میں ہر طرح کے ڈرون طیاروں سے متلعق سمجھوتے کی رقوم کی ادائیگی شامل ہے”۔

اسی سلسلے میں لیبیا کے مرکزی بینک میں سیالیت کے بحران کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ رمزی آغا نے  بتایا ہے کہ الصدیق الکبیر کے ترکی میں موجود ہونے کا مقصد یہ بھی تھا کہ لیبیا کی وفاق حکومت اور ترکی کی حکومت کے درمیان طے پائے گئے معاہدے پر عمل درامد کے لیے حتمی شکل دی جائے۔ اس معاہدے کا مقصد ترکی کی اُن کمپنیوں کو معاوضہ ادا کرنا ہے جنہوں نے 2011 سے قبل سمجھوتے کر رکھے تھے۔ ان سمجھوتوں کی قیمت 3 ارب ڈالر کے قریب ہے۔

ایک طرف لیبیا کے تنازع کے حل اور متحارب فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے بین الاقوامی کوششیں مربوط کی جا رہی ہیں تو دوسری طرف ترکی کی مداخلتیں اس معاملے کو پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ انقرہ نے شدت پسند ملسح جماعتوں کو ہتھیاروں کی فراہمی اور شامی اجرتی جنگجوؤں کو لیبیا منتقل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

خالد الشريف .. القاعدہ کا ہمنوا
مذکورہ لیبیائی ویب سائٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترکی اس وقت خطرناک دہشت گرد اور جنگجو تنظیم الجماعہ اللیبیہ کے عسکری ذمے دار خالد الشریف اور اس کے ساتھیوں کی مدد کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ یہ جماعت القاعدہ تنظیم کی ہمنوا ہے۔ لیبیا کے مغربی شہروں اور علاقوں میں موجود مذکورہ جماعت کے عناصر کو عسکری کمک فراہم کی جائے گی۔ رپورٹ میں سیکورٹی ذرائع کے بیانات کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ اس جماعت کے بقیہ شدت پسند عناصر طرابلس میں موجود ہیں۔مبصرین کے مطابق عسکری کمک میں ALPAGU ڈرون طیارے بھی شامل ہیں۔ یہ ترکی کی دفاعی صنعت میں حالیہ عرصے میں تیار کی جانے والی نمایاں ترین مصنوعات میں سے ہے۔

ایلپاگو ڈرون طیارہ اپنے کم وزن اور تیز رفتاری کے سبب امتیازی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ بنا آواز نیچی سطح پر پرواز کر سکتا ہے تا کہ ریڈار میں نظر نہ آ سکے۔ اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے اسے مصنوعی ذہانت کی ٹکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے۔اس کا وزن 2 سو کلو گرام سے زیادہ نہیں ہے۔ یہ دور دراز فاصلوں پر دھماکا خیز مواد لے کر جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ نہایت تیزی سے اپنا مشن مکمل کرتا ہے۔

واضح رہے کہ 55 سالہ خالد الشریف لیبیا کی فوج کو مطلوب خطر ناک ترین دہشت گردوں میں شمار ہوتا ہے۔ القاعدہ تنظیم سے تعلق رکھنے والا الشریف لیبیائی عوام کے خلاف جرائم کے مرتکب ہے۔ وہ القاعدہ کی ہمنوا جنگجو تنظیم "الجماعہ اللیبیہ” کا ایک اہم کمانڈر ہے۔ اس تنظیم کا سربراہ ترکی میں مقیم دہشت گرد عبد الحكيم بلحاج ہے۔

خالد الشریف دہشت گری کے میدان میں ایک بھرپور تاریخ رکھتا ہے۔ داخلہ سیکورٹی کے محکمے سے حاصل باوثوق معلومات کے مطابق الشریف نے 1988 میں لیبیا سے افغانستان جا کر وہاں شدت پسند جماعتوں میں شمولیت اختیار کی۔ بعد ازاں 1996 میں وہ پہلی مرتبہ لیبیا واپس آیا۔سال 2003ء میں وہ پاکستان میں پکڑا گیا۔ اسے ایک بار پھر بے دخل کر کے لیبیا بھیج دیا گیا۔ وہ 2008 تک جیل میں رہا۔ بعد ازاں نظریاتی دست برداری کے اعلان پر اسے رہا کر دیا گیا۔

معمر قذافی کی موت کے بعد دسمبر 2012 میں خالد الشریف نے "نیشنل گارڈز” کے نام سے معروف فورس کی قیادت اور الہضبہ جیل کی ذمے داری سنبھالی۔ یہ وہ ہی جیل ہے جہاں معمر قذافی کی حکومت کے ذمے داران پڑے سڑ رہے ہیں۔ الشریف نے وازرت دفاع کی سکریٹری شپ سنبھالی۔ بعد ازاں 2014 میں اسے اس منصب سے برطرف کر دیا گیا۔ الشریف پر دارالحکومت طرابلس میں دہشت گردوں کی سپورٹ اور ہتھیاروں کی فراہمی کا الزام تھا۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …