جمعرات , 18 اپریل 2024

یونیورسٹی کی بندش کے بعد دائود اوگلو کی طیب ایردوآن پر کڑی تنقید

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے حکم پر سابق وزیر اعظم دائود اوگلو کی نجی ملکیتی ’’استنبول شهير یونیورسٹی‘‘ بند کیے جانے پر دائود اوگلو نے صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ابلاغ نیوز نے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ استنبول میں ایک تقریب سے خطاب میں دائود اوگلو نے کہا کہ صدر طیب ایردوآن کے دفتر سے نصف شب کو استنبول کی ایک بہترین درس گاہ کو بند کرنے کا حکم صادر ہوا۔ یونیورسٹی بند کرنے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے تعلیم کو نظرانداز کر دیا ہے۔ سب کچھ ایردوآن کی بدمعاشی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔

انھوں نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے حکومتی عہدیداروں اور طیب ایردوآن کو بے ضمیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ ان مردہ ضمیر حکمرانوں نے استنبول شھیر یونیورسٹی کو بند کرنے کا حکم کیوں دیا؟ اس لیے کہ یہ طیب ایردوآن کا آرڈر تھا۔ اس گھٹیا فیصلے سے پوری قوم کو یہ پیغام دیا گیا کہ تعلیم کا حصول حکومت کی ترجیحات میں نہیں بلکہ تحصیل علم کے لیے ہونے والی کوششوں کو دبایا جا رہا ہے۔ خاص طور پر دینی جماعتوں کو دبائو میں لایا جا رہا ہے تاکہ وہ جھک جائیں یا اپنا کام چھوڑ دیں۔

انہوں نے ترکی میں اظہار رائے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت حقیقی معنوں میں جمہوریت نہیں، بلکہ آمریت ہے۔ اگر آپ حکومت کے خلاف کوئی بات کرتے ہیں یا اختلاف رائے کا اظہار کرتے ہیں تو آپ کو سخت سزا ہو سکتی ہے۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا کہ سیاسی اختلافات کے لیے کوئی اخلاقی اصول نہیں ہوتے؟۔خیال رہے کہ گذشتہ منگل کے روز ترک وزارت تعلیم نے استنبول کی شھیر یونیورسٹی کا اجازت نامہ معطل کردیا تھا۔ یہ درس گاہ سابق وزیراعظم احمد دائود اوگلو نے سنہ 2008ء میں قائم کی تھی۔ دائود اوگلو کا شمار طیب ایردوآن کے سابق ساتھیوں میں ہوتا ہے مگر ایردوآن کی آمرانہ روش سے تنگ آ کر وہ ان سے الگ ہوگئے تھے۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …