جمعہ , 19 اپریل 2024

سعودی عرب خاشقجی قتل میں عدالتی کارروائی کی صلاحیت نہیں رکھتا: ترکی

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے مشیر نے کہا ہے کہ سعودی عرب حکومت مخالف صحافی جمال خاشقچی کے قاتلوں کے خلاف کیس چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ابلاغ نیوز نےارنا کی رپورٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے مشیر یاسین اوکتائی نے جمال خاشقجی کے ہولناک قتل کے تعلق سے سعودی حکام پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس ہولناک جرم کے ذمہ دار عناصر اور ان کے حمایت کرنے والے روزانہ اس طرح کے جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں اور وہ نہ صرف سعودی عرب میں بلکہ ملک کے باہر بھی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی حکام نے خاشقجی کے قتل کے بعد ترک حکام کو قونصل خانے کے معائنے کی اجازت نہیں دی اور اس اقدام کے ذریعے تمام شواہد اور دستاویزات نابود کر دئے۔ترک صدر اردوغان کے مشیر نے جمال خاشقچی کے قتل کے بعد استنبول کا دورہ کرنے والے سعودی اٹارنی جنرل پر بھی کڑی نکتہ چینی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی اٹارنی جنرل نے نہ صرف جمال خاشقچی کی لاش اور  قتل کے مجرموں کے اعتراف کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں بلکہ انصاف کے قیام کے مقصد سے ان کے کمپیوٹر سسٹم اور ٹیلیفونی بات چیت کا کوئی ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا اور حتیٰ مجرموں کی حمایت میں تمام شواہد و ریکارڈ کو مخفی رکھا اور اطلاعات کو سینسر کیا۔

یاسین اوکتائی نے کہا کہ وہ بیس ملزمین جنہیں استنبول کی عدالت نے گرفتار کئے جانے کے احکامت جاری کئے تھے، سعودی عرب کی عدلیہ نے ان میں سے صرف پانچ ملزموں کے خلاف فرد جرم عائد کی اور جب عدالت نے ان پانچوں افراد کو سزائے موت کا حکم سنا دیا تو باقی ملزموں کو رہا کر دیا اور پھر بعد میں ان پانچوں ملزموں کے خلاف بھی سزائے موت کا حکم منسوخ کر دیا۔جمعے کے روز استنبول کی عدالت میں سعودی عرب کے حکومت مخالف صحافی جمال خاشقچی کے قاتلوں کے خلاف ان کی غیر موجودگی میں مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی ہے۔ اس موقع پر گواہ کی حیثیت سے ترک صدر کے مشیر نے اس کیس میں سعودی عرب کے شاہی دربار میں عدلیہ کے مشیر سعود القحطانی کے کردار کو اہم بتایا۔ انہوں نے کہا کہ جمال خاشقچی نے ان کو یہ اطلاع دی تھی کہ القحطانی نے ان کے ایک بیٹے کو دھمکی دیتے ہوئے اس سے کہا تھا کہ وہ اپنے باپ سے کہے کہ سعودی حکومت پر تنقید کرنے سے باز آجائیں ورنہ انہیں اس کا انجام بھگتنا ہو گا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے حکومت مخالف صحافی جمال خاشقچی دو اکتوبر دو ہزار اٹھارہ کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے اور سعودی حکام، ہفتوں کی تردید کے بعد آخرکار اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو گئے تھے کہ سعودی عرب کے اس حکومت مخالف صحافی کا استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …