ہفتہ , 20 اپریل 2024

ہوا میں عالمی وبا کی موجودگی، عالمی ادارہ صحت نے نظرانداز کردی

عالمی وبا کورونا وائرس کے ذرات ہوا میں پھیلنے کے پہلو کو دنیا بھر کے سائنس دانوں نے عالمی ادارہ صحت پر تنقید کرتے ہوئے نظرانداز کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کے ذرات ہوا میں پھیلنے کے پہلو کو نظرانداز کیا۔گزشتہ چھ ماہ سے دنیا بھر میں تباہی پھیلائی ہوئی ہے جس کے باعث اب تک پانچ لاکھ سے زائد انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ جبکہ ایک کروڑ سے زائد انسانوں کو یہ وائرس متاثر کرچکا ہے۔اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت اور یو ایس سینٹر فار ڈیزیز نے کہا تھا کہ وائرس صرف دو طرح سے پھیل سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آپ کسی کورونا مریض کے قریب ہوں اور کھانس دے اور کھانسی کی بوندیں آپ تک آجائیں تو آپ متاثر ہوسکتے ہیں۔جبکہ دوسرا کسی آلودہ جگہ کو چھونے کے بعد اپنے آنکھ، ناک اور منہ کو چھو لیں۔خیال رہے کیونکہ ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا تیسرا راستہ بھی ہے جسے عالمی ادارہ صحت نے نظر انداز کردیا ہے اور وہ نقطہ زیادہ خطرناک ہے۔ماہرین نے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے ذرات ہوا میں آبی قطروں کی طرح کافی دیر تک اور درجنوں فٹ دوری تک تیرتے رہتے ہیں۔

یاد رہے کہ ایسی صورتحال میں وہ کمرے جس میں ہوا گزرنے کا درست نظام موجود نہ ہو، بسیں اور محدود جگہیں انتہائی خطرناک ہیں حتیٰ کہ ایسی صورتحال میں چھ فٹ کا سماجی فاصلہ بھی کرونا سے متاثر ہونے سے نہیں روک سکتا۔دوسری جانب آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ یونیورسٹی کی پروفیسر لیڈیا موراسکا کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر ہمیں سو فیصد یقین ہے کہ کورونا کے ذرات آبی قطروں کی صورت میں بہت دیر تک ہوا میں تیرتے رہتے ہیں۔اس حوالے سے پروفیسر لیڈیا موراسکا نے عالمی ادارہ صحت کو ایک اوپن لیٹر بھی ارسال کیا ہے جس میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس خطرناک پہلو کو نظر انداز کے معاملے کو اٹھایا ہے۔واضح رہے کہ پروفیسر کی جانب سے ارسال کردہ لیٹر پر 32 ممالک کے 239 تحقیق کاروں نے دستخط بھی کیے ہیں، جسے اگلے ہفتے سائنسی جریدے میں شائع کیا جائے گا۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …