بدھ , 24 اپریل 2024

امریکا قاسم سلیمانی کے بعد ایران سے زیادہ خوفزدہ ہے؛ ایران

تہران:ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی حکومت شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اہداف و مقاصد سے جتنا ان کی زندگی میں خوفزدہ تھی، اس سے زیادہ ان کی شہادت کے بعد خوفزدہ ہو گئی ہے۔ابلاغ نیوز نے سحر نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہوزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں امریکا کے بعض سابق اور موجودہ حکام کے شرمناک اور گستاخانہ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قومی ہیرو اور خطے کے امن و سلامتی کے دفاع کے علمبردار کے قتل نے ثابت کر دیا کہ داعش اور دہشت گردی، خطے پر قبضے کے لیے امریکا کے کھیل کا ایک حصہ تھی اور دہشت گردی سے مقابلے کا امریکہ کا دعوی پوری طرح سے کھوکھلا اور بے بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ پیشہ ور مجرم اپنے جرائم کا جواز پیش کرنے کی کوشش کریں لیکن جو چیز افسوس کا باعث اور امریکا کی سامراجی خصلت کا غماز ہے، وہ اقوام متحدہ اور اس کی رپورٹ کے سلسلے میں ان کا گستاخانہ ردعمل ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور اس کی خصوصوصی رپورٹر نے اپنے فرائض منصبی کی بنیاد پر شہید جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے امریکہ کے اقدام کو غیر قانونی اور جرم قرار دیا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ خطے اور دنیا میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے پھیلاؤ کو روکنے بالخصوص داعش کے خلاف جنگ میں شہید سلیمانی سب سے مؤثر طاقت تھے اور جس حکومت نے، مغربی ایشیا میں وحشی دہشت گرد گروہوں کو قائم کرنے اور انہیں پھیلانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے، وہ شہید سلیمانی کی شہادت اور ان کی جسمانی موت کے بعد بھی ان کے خلاف کینہ رکھتی ہے اور ہرزہ سرائی کرتی ہے۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کی عظمت کو بیان کرنے کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ روئے زمین کے شقی ترین لوگ اور قانون شکن حکومتیں ان کی دشمن تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ان سب باتوں سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ امریکی حکومت شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اہداف و مقاصد سے جتنا ان کی زندگی میں خوفزدہ تھی، اس سے زیادہ ان کی شہادت کے بعد خوفزدہ ہو گئی ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل سے توقع ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتے ہوئے اس طرح کے خطرناک اقدامات کی بھرپور مذمت کریں گی جو عالمی قوانین، اقوام متحدہ کے منشور اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر اینیس کیلامرڈ نے اپنی ایک رپورٹ میں تین جنوری کو بغداد ایئر پورٹ کے قریب شہید قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں پر کیے جانے والے دہشت گردانہ امریکی حملے کو غیر قانونی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے اس رپورٹ پرشدید برھمی کا اظہار کیا ہے جبکہ صدر ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے نکل چکا ہے اور وہ اقوام متحدہ کو جواب دینے کا پابند نہیں۔امریکی وزارت جنگ پنٹاگون نے بھی اس رپورٹ کی مخالفت کی ہے۔مغربی ایشیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے والے حقیقی کمانڈر کی حیثیت سے جنرل قاسم سلیمانی، حکومت امریکہ کی علاقائی پالیسیوں میں سب بڑی رکاوٹ تھے۔جنرل قاسم سلیمانی نے عراق اور شام کے عوامی مزاحمتی گروہوں کے ساتھ مل کر امریکہ اور صیہونی حکومت کے قائم کردہ دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ کا حقیقی معنوں میں آغازکیا اور اس خونخوار دہشت گرد گروہ کو شکست سے دوچار کردیا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …