ہفتہ , 20 اپریل 2024

امریکی شہریوں کا نسل پرستی کے خلاف احتجاج جاری

امریکہ کے مختلف علاقوں میں پولیس تشدد اور نسل پرستی کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ابلاغ نیوز نے عالمی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی ریاست یوٹا کے شہر سالٹ لیک کے عوام نے وسیع پیمانے پر سڑکوں پر نکل کر امریکی پولیس کے ہاتھوں ایک بائیس سالہ امریکی شہری کے قتل کے خلاف شدید احتجاج کیا۔مظاہرین نے مئی 2020 میں پولیس کے ہاتھوں ہونے والے اس قتل کی ناقابل قبول توجیہ پر احتجاج کرتے ہوئے سالٹ  لیک میں محمکہ پولیس کی عمارت پر حملہ کیا اور عمارتوں کے شیشے توڑ دیئے۔اس احتجاج کے بعد سالٹ لیک کے میئر نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پولیس میں نسل پرستی کا منصفانہ جائزہ لینے کے لئے عنقریب ایک کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس قتل کی ابتدائی عدالتی تحقیقات میں خطاکار پولیس اہلکار کی حمایت کرتے ہوئے اس کے اقدام کی توجیہ پیش کی گئی ہے جبکہ مظاہرین نے پولیس کے اس اقدام کو وحشیانہ قرار دیا ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی ریاست مینے سوٹا کے شہر مینیا پولیس میں سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں جارج فلائیڈ نامی ایک سیاہ فام شہری کے بہیمانہ قتل کے بعد پورے امریکہ میں امریکی پولیس کے تشدد اور نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ابھی تک تھما نہیں ہے اور یہ احتجاج اب ایک تحریک میں تبدیل ہو گیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …