امریکہ کے مختلف علاقوں میں پولیس تشدد اور نسل پرستی کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ابلاغ نیوز نے عالمی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی ریاست یوٹا کے شہر سالٹ لیک کے عوام نے وسیع پیمانے پر سڑکوں پر نکل کر امریکی پولیس کے ہاتھوں ایک بائیس سالہ امریکی شہری کے قتل کے خلاف شدید احتجاج کیا۔مظاہرین نے مئی 2020 میں پولیس کے ہاتھوں ہونے والے اس قتل کی ناقابل قبول توجیہ پر احتجاج کرتے ہوئے سالٹ لیک میں محمکہ پولیس کی عمارت پر حملہ کیا اور عمارتوں کے شیشے توڑ دیئے۔اس احتجاج کے بعد سالٹ لیک کے میئر نے مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پولیس میں نسل پرستی کا منصفانہ جائزہ لینے کے لئے عنقریب ایک کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس قتل کی ابتدائی عدالتی تحقیقات میں خطاکار پولیس اہلکار کی حمایت کرتے ہوئے اس کے اقدام کی توجیہ پیش کی گئی ہے جبکہ مظاہرین نے پولیس کے اس اقدام کو وحشیانہ قرار دیا ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی ریاست مینے سوٹا کے شہر مینیا پولیس میں سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں جارج فلائیڈ نامی ایک سیاہ فام شہری کے بہیمانہ قتل کے بعد پورے امریکہ میں امریکی پولیس کے تشدد اور نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ابھی تک تھما نہیں ہے اور یہ احتجاج اب ایک تحریک میں تبدیل ہو گیا ہے۔