جمعرات , 25 اپریل 2024

شہید جنرل قاسم سلیمانی پر حملے کے بعد امریکا نے ایران سے جوابی حملہ نہ کرنے کی التجا کی تھی؛ ایران کے نائب وزیر خارجہ کا انکشاف

تہران: اتوار کے روز ایرانی نائب وزیر خارجہ محسن بہاروند نے کہا کہ واشنگٹن نے ایران سے التجا کی تھی کہ وہ آئی آر جی سی قدس فورس کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی پر حملے کے فوراً بعد امریکی مفادات کے خلاف کسی بھی طرح کے انتقامی حملے نہ کریں۔ابلاغ نیوز نے فارس نیوز ایجنسی کے حوالے سے لکھا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی پر حملے کے بعد امریکا نے پیغام بھیجا تھا کہ ایران امریکا کے کسی بھی مفاد پر حملہ نہ کریں۔بہاروند نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ نے سوئس سفیر کے ذریعے ایران کو ایک پیغام بھیجا تھا کہ ایران امریکا کے کسی بھی مفاد پر حملہ نہ کریں تاہم ایران نے اسے فوری طور پر مسترد کردیا تھا۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں جنرل سلیمانی پر حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ کالامارڈ کی جانب سے بحیثیت اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ ، ایک ماہر اور غیر جانبدار وکیل کے طور پر امریکی اقدام کی مذمت قابل قدر ہے اور اب یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے دستاویزات میں سے ایک ہے اور آئندہ بھی کئی دہائیوں تک برقرار رہے گی۔

یہ یاد رہے لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری کو عراق کے بغداد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر امریکی ڈرون حملے میں شہید ہو گئے تھے۔اس فضائی حملے میں عراق کی پاپولر موبلائزیشن فورسز (پی ایم ایف) کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندیس کو بھی شہید کیا گیا تھا۔بغداد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر امریکی ڈرون کے ذریعے داغے گئے میزائلوں سے پانچ ایرانی اور پانچ عراقی فوجی جوان شہید ہوگئے۔

8 جنوری کو ، آئی آر جی سی ایرو اسپیس فورس نے شام کی سرحد کے قریب جنوب مغربی عراق میں امریکی عین الا سد ائیربیس پر بھاری بیلسٹک میزائل حملے کیے ۔یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکی فوج پر پہلا براہ راست حملہ تھا۔آئی آر جی سی عہدیداروں نے بتایا کہ کسی بھی میزائل کو امریکی دفاعی نظام روکنے میں ناکام رہا ۔

ادھر ایران نے جون کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ اس نے شہید جنرل سلیمانی پر حملے میں ملوث امریکہ اور دیگر ممالک کے 36 عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔امریکہ اور دیگر حکومتوں کے سیاسی و فوجی عہدیداروں سمیت ، شہید قاسم سلیمانی پر حملے میں ملوث ہونے یا ان کا حکم دینے والے 36 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے اور عدلیہ کے عہدیداروں نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیئے ہیں اور ان کے لئے ریڈ الرٹ بھی جاری کردیئے گئے ہیں ساتھ میں کہا گیا ہے کہ انھیں انٹر پول کے توسط سے گرفتار کر کے ایران لایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق زیر سماعت افراد پر قتل اور دہشت گردی کی دفعات لگائی گئ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس فہرست میں سرفہرست ہیں اور ان کی حکومتی میعاد ختم ہونے کے بعد جیسے ہی وہ صدارت سے استعفیٰ دیں گے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …