ہفتہ , 20 اپریل 2024

عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنے کےلیے ’’سپر سفید‘‘ رنگ تیار

کیلیفورنیا: امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسا سفید رنگ ایجاد کرلیا ہے جو سورج سے آنے والی روشنی اور حرارت کی 98 فیصد مقدار کو منعکس کرتا ہے۔ یعنی اگر یہ رنگ کسی عمارت پر کیا جائے تو وہ شدید گرمی میں بھی اندر سے ٹھنڈی رہ سکتی ہے۔

اب تک عمارتوں پر کیے جانے والے عام سفید رنگ میں سورج کی روشنی کا 85 فیصد تک منعکس کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے یعنی وہ سورج کی 15 فیصد روشنی اور حرارت جذب کرلیتی ہیں۔ یہ چیز انہیں شدید گرم موسم میں گرم کردیتی ہے جس کے نتیجے میں یہ عمارتیں اندر سے بھی اچھی خاصی گرم ہوجاتی ہیں جنہیں ٹھنڈا کرنے کےلیے ایئر کنڈیشننگ کے انتظامات ضروری ہوجاتے ہیں۔

اگرچہ اس مسئلے کا حل ’’ٹیٹانیم آکسائیڈ‘‘ نامی ایک مادّے کی شکل میں موجود ہے لیکن قباحت یہ تھی کہ ٹیٹانیم آکسائیڈ اگرچہ روشنی اور حرارت کو تو بخوبی منعکس کرسکتا ہے لیکن یہ سورج سے آنے والی بالائے بنفشی (الٹرا وائیلٹ) شعاعوں کو زیادہ جذب کرتا ہے جو نہ صرف عمارت بلکہ اس میں رہنے والوں کےلیے خطرناک ہوسکتی ہیں۔

یہ مسئلہ حل کرنے کےلیے امریکا میں یونیورسٹی آف کولمبیا اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں مادّیات (مٹیریلز سائنس) کے ماہرین کا ایک گروپ سر جوڑ کر بیٹھا اور انہوں نے ٹیٹانیم آکسائیڈ میں کچھ اضافی مادّے شامل کرکے اسے بہتر بنانے پر تحقیق شروع کردی۔

کئی مہینوں کی محنت کے بعد، بالآخر انہیں کامیابی مل ہی گئی: جب ٹیٹانیم آکسائیڈ کی جگہ ’’بیرائٹ‘‘ نامی ایک رنگ کو، جو مصوری میں استعمال ہوتا ہے، ’’ٹیفلون‘‘ نامی مادّے کے ساتھ ملا کر استعمال کیا گیا تو نتائج حیرت انگیز رہے۔ اس طرح بننے والا سفید رنگ نہ صرف سورج سے آنے والی روشنی اور انفراریڈ شعاعوں کو واپس منعکس کررہا تھا، بلکہ وہ الٹرا وائیلٹ شعاعوں کو بھی جذب نہیں کررہا تھا۔

علاوہ ازیں، اسے عمارتوں پر مضبوطی سے جمانے کےلیے ’’بائنڈر‘‘ کی ضرورت بھی خاصی کم تھی۔ یعنی یہ مفید ہونے کے علاوہ کم خرچ بھی تھا۔اب تک کے تجربات میں اسے مختلف طرح کی سطحوں پر کامیابی سے استعمال کیا جاچکا ہے جن کے دوران اس نے سورج سے آنے والی 98 فیصد روشنی اور حرارت کو منعکس کیا۔

اسے ایجاد کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی اس ’’سپر سفید‘‘ رنگ کو صنعتی پیمانے پر بھی تیار کرلیں گے اور اگلے چند سال ہی میں یہ توانائی کی بچت میں ہمارا ساتھ دے رہا ہوگا۔اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’جول‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

لکڑی سے بنا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

کیوٹو: امریکی خلائی ادارہ ناسا اور جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) …