جمعہ , 19 اپریل 2024

احسان اللہ احسان اورکلبھوشن کو بھی آین آر او دیاگیا،بلاول

اسلام آباد: پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ حکومت دہشت گردوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ اس وزیراعظم سے کسی انصاف کی توقع نہیں، یہ دہشت گردوں کیساتھ این آر او کرکے انہیں ملک سے فرار کرتے ہیں۔ابلاغ نیوز نے سماء نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سینیٹ میں کلبھوشن کو ریلیف دینے کا معاملہ اٹھا تو آج آرڈیننس جاری کیا گیا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گفتگو کا آغاز عمران خان کے پرانے بیان سے کیا۔ وزیراعظم کے این آر او سے متعلق بیان دہراتے ہوئے بلاول نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے، تاہم یوٹرن وزیراعظم نے پھر یوٹرن لیا اور اپنوں کو نوازنے کیلئے این آر او پر این آرو دیئے۔بلاول کا کہنا تھا کہ بھارتی پائلٹ جو حملہ کر کے گرا، اسے بھی چائے پلا کر واپس بھیج دیا۔

انہوں نے کہا یہ وہ وزیراعظم ہیں، جنہوں نے سب سے بڑے دہشت گردوں کو این آر او دے کر پاکستان سے باہر بھیجا، وہ احسان اللہ احسان جو ہمارے لوگوں اور اے پی ایس کے معصوم بچوں کا قاتل تھا، اسے ملک سے فرار کرایا۔ احسان اللہ احسان کس کی قید میں تھا کیسے گرفتار ہوا، آج تک ایوان میں اس پر جواب نہیں دیا گیا۔ اسے دوبارہ پکڑنے کے لیے کیا کیا جا رہا ہے؟ وزیر اعظم کے خلاف پریس کانفرنس یا تقریر کرو تو احسان اللہ احسان سے دھمکی آتی ہے۔

اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہر بیان میں دہشت گردوں تک کی مخالفت یا مزاحمت تک نہ کی، احسان اللہ احسان نے ہماری جماعت سے کیا کیا، بے شک اس کا جواب نہ دیں مگر اے پی ایس کے بچوں کا جواب تو دینا پڑے گا، کل بھوشن اور احسان اللہ احسان کو بھی این آر او دیا گیا، جہانگیر ترین ،بلین ٹری، چینی چوری، تیل چوری، مالم جبہ پر بھی این آر او دیا جا رہا ہے، ہر چیز پر این آر او دیا جا رہا ہے۔ جتنے آين آر او عمران خان نے ديئے اتنے کسی نے نہيں ديئے۔

اس موقع پر اس موقع پر بلاول نے کلبھوشن کے حوالے سے آرڈیننس کی کاپی شیئر کردی۔ آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سب سے تازہ این آر او حکومت نے کلبھوشن کو دیا ہے، مراد سعید کلبھوشن کا دفاع کرنے آئے ہیں۔ بھارتی جاسوس سے متعلق اس آرڈیننس کو منظور کرنا ہمارے ضمیر نہیں مانتا، انہوں نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا کہ وہ ایک ایسے شخص کے ساتھ این آر او کر رہے ہیں، جس نے ہمارے لوگوں کو شہید کیا۔ آج حکومت عالمی عدالت کو نہیں مان رہی، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کلبھوشن کو این آر او دیں۔

چیئرمین پی پی پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ نیب سیاسی انجینیرنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ایک نیا احتساب کا ادارہ بنائیں جو حکومت اور اپوزیشن سب کا بلا تفریق احتساب کرے۔ حکومت نیا احتساب کا ادارہ کھڑا کر دیں جو حکومت اور اپوزیشن کا احتساب کرے، ایسا ادارہ ہو جو ججز اور جرنلز کا بھی احتساب کرے۔

واضح رہے کہ جمعرات 23 جولائی کو بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی اپیل سے متعلق آرڈیننس وزارت قانون کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا۔ یہ آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت کلبھوشن یادیو کی اپیل سے متعلق ہے، جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید اعتراضات اور احتجاج کیا گیا۔ پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن اراکین کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی۔ حکومتی اراکین کے جواب دینے کی کوشش پر ایوان میں گرما گرمی کا ماحول پیدا ہوا۔

قبل ازیں وزارت قانون نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی تجویز دی تھی۔ وزارت قانون کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دیا جائے، عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے آرڈیننس جاری کیا گیا، ماضی میں حکومتیں اسی طریقے سے آرڈیننس جاری کرتی رہی ہیں۔بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016ء کو غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔

پاکستان نے بھارت کے سزا یافتہ ایجنٹ کمانڈر کلبھوشن یادیو کو تیسری مرتبہ قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے بھارت کو بھی آگاہ کر دیا گیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ جذبہ خیر سگالی کے طور پر کیا گیا۔اس سے پہلے دسمبر 2017ء میں پاکستان نے کلبھوشن کے لیے اس کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کے انتطامات کیے تھے۔ یہ ملاقات دفترِ خارجہ میں ہوئی جہاں کسی بھی بھارتی سفیر یا اہلکار کو کلبھوشن کے اہلِ خانہ کے ساتھ آنے کی اجازت نہیں تھی۔ مذکورہ ملاقات کے دوران کلبھوشن یادیو نے اپنی اہلیہ اور والدہ کے سامنے بھی بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے جاسوسی کا اعتراف کیا تھا۔

 

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …