منگل , 23 اپریل 2024

ترک صدر کا چینی مسلمانوں کے ساتھ بھیانک کھیل؛ جو وعدہ کیاتھا وہ توڑ دیا

اسلام آباد: ترک صدر رجب طیب اردوغان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ چین سے فرار ہو کر آنے والے یغور مسلمانوں کو واپس چینی حکومت کے حوالے نہیں کریں گے لیکن اب وہ اپنا وعدہ توڑکر یغور مسلمانوں کو چینی حکومت کے حوالے کررہے ہیں۔ترک صدر کے اس بھیانک کھیل پر مسلمانوں کے دل افسردہ ہوگئے ہیں۔ ابلاغ نیوز نےمہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ڈیلی پاکستان نے ٹیلی گراف کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ چین سے فرار ہو کر آنے والے یغور مسلمانوں کو واپس چینی حکومت کے حوالے نہیں کریں گے لیکن اب وہ اپنا وعدہ توڑکر یغور مسلمانوں کو چینی حکومت کے حوالے کررہے ہیں۔رک صدر کے اس بھیانک کھیل پر مسلمانوں کے دل افسردہ ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ترک صدر اردوغان ایسے طریقے سے یغور مسلمانوں کو واپس چینی حکومت کے حوالے کر رہے ہیں کہ سن کر سبھی مسلمان افسردہ ہو جائیں گے۔ ٹیلیگراف کے مطابق صدر رجب طیب اردوغان اپنے وعدے کو توڑتے ہوئے چینی حکومت کی مدد کر رہے ہیں اور یغور مسلمانوں کو واپس بھجوا رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ترک حکومت یغور مسلمانوں کو چین کے حوالے کرنے کے لئے یہ طریقہ استعمال کر رہی ہے کہ ان یغور مسلمانوں کو براہ راست واپس چینی حکومت کے حوالے کرنے کی بجائے کسی تیسرے ملک بھیج رہی ہے جہاں سے انہیں واپس چین کے حوالے کر دیا جاتا ہے اور چین پہنچ کر انہیں انہی مظالم کا نشانہ بنایاجاتا ہے کہ جن کا سوچ کر روح کانپ اٹھے۔ رپورٹ کے مطابق 59سالہ یغور مسلم خاتون "ایموزی کوان ہین” بھی انہی چینی یغور مسلمانوں میں سے ایک ہے جو کسی طرح چین سے فرار ہو کر ترکی پہنچ گئے اور ان کا خیال تھا کہ اب وہ محفوظ ہیں لیکن ایموزی کا خیال غلط ثابت ہوا۔

ایموزی ایک دن اپنے بیٹے کے ساتھ بیٹھی باتیں کر رہی تھی کہ اس دوران فون کی گھنٹی بجی۔ اس کے بیٹے نے فون اٹھایا تو انہیں ترک حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ انہیں ملک بدر کیا جا رہا ہے تاہم انہیں چین کی بجائے کسی اور ملک بھیجا جا رہا ہے۔ انہیں اس تیسرے ملک بھیجا گیا جہاں سے انہیں چینی حکومت کے حوالے کر دیا گیا اور وہ واپس اسی حراستی مرکز میں پہنچا دیئے گئے جہاں یغور مسلمانوں کے ساتھ مبینہ طور پر جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جا رہاہے۔ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق ان حراستی مراکز میں چینی حکومت نے 10لاکھ سے زائد مسلمان مردوخواتین کو قید کر رکھا ہے جن پر ہر طرح کا جنسی و جسمانی تشدد کیا جا رہا ہے اور جبری طور پر ان کے مذہبی عقائد ترک کروائے جا رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ مردوں کی نس بندی کرکے اور خواتین کو زبردستی مانع حمل ادویات دے کر اور اسقاط حمل کروا کر مسلمانوں کی نسل کشی بھی کی جا رہی ہے۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …