علی ربیعی نے ایرانی جوہری اور دفاعی سائنسدان کے قتل کے حوالے سے کہا کہ یقینی طور پر دہشت گرد اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائیں گے ہمارا ایٹمی اور دفاعی علم ناقابل برگشت ہے۔
یہ بات علی ربیعی نے منگل کے روز ملک میں یورینیم کی مقدار سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مقدار تقریبا جوہری معاہدے سے پہلے ملک کی پیداواری صلاحیت کے برابر ہے۔
انہوں نے ایرانی جوہری اور دفاعی سائنسدان کے قتل کے حوالے سے کہا کہ یقینی طور پر دہشت گرد اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائیں گے ہمارا ایٹمی اور دفاعی علم ناقابل واپسی ہے ۔نہ صرف ہمارے عوام اس قتل کی نفسیاتی کارروائیوں سے متاثر نہیں ہوئے ہیں، بلکہ جیسا کہ ان دنوں ان کے طرز عمل سے ظاہر ہوا ہے وہ قومی مفادات کیلئے اور ہماری قوم کے حقیقی دشمنوں کے سامنے مزید ہوشیار اور متحد ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس جرم (شہید فخری زادہ کا قتل) کا مقصد معاشرے کے نفسیاتی امن کو تباہ کرنا، لوگوں کی مایوس کے ساتھ فتح حاصل کرنا اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کا تسلسل ، ایران کی حکمت عملی میں الجھن پیدا کرنا اور آخر کار خطے کی سلامتی کو درہم برہم کرنا تھا۔
ربیعی نے کہا کہ ایران کو شہید فخری زادہ کے قتل کیلیے بروقت، مناسب جواب دینے کا حق ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی سائنسدان محسن فخری زادہ کو 27 نومبر میں تہران میں ایک دہشتگردانہ حملے میں شہید کر دیا گیا۔
ایران کے دارالحکومت تہران کے علاقے دماوند میں مسلح افراد نے ایرانی سائنسدان کی گاڑی پر حملہ کیا؛ حملہ آوروں نے ان کی گاڑی کے قریب دھماکا اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سائنس دان محسن فخری زادہ شدید زخمی ہوگئے، اُنہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔