ہفتہ , 20 اپریل 2024

موسمی نزلہ زکام سے کیسے بچا جائے؟

موسم سرما میں تقریباً ہر کوئی متعدد بار موسمی نزلہ زکام کا شکار ہوتا ہے اور سردی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ایسے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ لیکن آج کل جب کورونا کی دوسری لہر زور و شور سے آئی ہوئی ہے تو معمولی موسمی نزلہ لگنے سے بھی خوف آ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق موسمی نزلہ زکام ہونے کی کئی وجوہات ہیں جن میں کمزور قوتِ مدافعت، بیمار افراد سے دوری نہ رکھنا اور انفیکشن کا سرد موسم میں تیزی سے پھیلنا شامل ہیں۔
اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے شعبہ پلمونولوجی کے ڈاکٹر سہیل نسیم کے مطابق موسمی نزلہ زکام کے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ وائرس کی ایک انسان سے دوسرے انسان میں آسانی سے منتقلی ہے
‘موسمی زکام جسے انفلوئنزا بھی کہا جاتا ہے ایک وائرل بیماری ہے اور یہ ایک بیمار انسان سے دوسرے انسان کو لگتی ہے۔’
انہوں نے بتایا کہ عمومی طور پر سردی کے موسم میں اس کا پھیلاؤ اس لیے بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ سردی کی شدت سے قوتِ مدافعت بھی کمزور ہو جاتی ہے اور لوگ زیادہ تر گھروں میں رہتے ہیں اور تازہ ہوا کا گھروں میں داخلہ بہت کم ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سہیل نسیم کہتے ہیں کہ نزلہ زکام والے افراد سے اگر دور رہیں تو کافی حد تک آپ موسمی نزلہ زکام سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
’چھوٹے بچوں اور بزرگ افراد جن کی عمر 60 سال سے زائد ہے کو محفوظ بنانے کے لیے فلو کی ویکسین لگوانا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو لوگ ذیابیطس، گردوں یا دل کے امراض میں مبتلا ہیں انہیں بھی ویکسین لگوانی چاہیے۔‘

موسمی نزلہ زکام کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے؟

ڈاکٹر سہیل نسیم نے کہا کہ بچوں اور بزرگوں کو موسمی بیماریوں خاص طور پر سردیوں میں زیادہ احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ نزلہ زکام اگر زیادہ شدت اختیار کر جائے تو نمونیا کی صورت میں ایک سنگین مسئلہ بن سکتا ہے۔
ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ جن افراد کو ہر سال الرجی ہوتی ہے وہ اینٹی الرجی موسم سرما کے آغاز سے قبل ہی لے لیں (فوٹو: آئرش نیوز)
‘اس لیے بچوں اور بزرگوں کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جبکہ صحت مند اور جوان افراد اپنی قوتِ مدافعت کو بہتر بنا کر موسمی نزلہ زکام سے صحت یاب ہو جاتے ہیں۔’
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ڈاکٹر وسیم خواجہ کے مطابق ایسے افراد جن کو ہر سال ہی نزلہ زکام ہوتا ہے انہیں چاہیے کہ وہ اپنے معالج سے رابطہ رکھیں اور الرجی کی ادویات موسم سرما کے آغاز پر ہی لینا شروع کر دیں تاہم غیر ضروری طور پر ہسپتالوں کا رخ نہ ہی کیا جائے۔
’ہر انسان پر وائرس کا مختلف ردعمل ہوتا ہے، جن افراد کو ہر سال الرجی ہوتی ہے وہ اینٹی الرجی موسم سرما کے آغاز سے قبل ہی لے لیں۔’
انہوں نے بتایا کہ موسمی نزلہ زکام سے قوت مدافعت پہلے سے ہی کمزور ہوتی ہے اور ہسپتالوں میں موجود مختلف قسم کے جراثیم ایسے مریضوں پر جلدی اثر انداز ہو سکتے ہیں، اس لیے انتہائی ضروری سمجھیں تب ہی ہسپتالوں کا رخ کریں۔
’چھوٹے بچوں اور 60 برس سے زائد عمر کے افراد کو فلو کی ویکسین لگوانا بھی مفید ثابت ہوتا ہے’ (فوٹو: پِکس ہیئر)

کیا گھریلو ٹوٹکے موسمی نزلہ زکام سے نجات دلانے میں کار آمد ثابت ہوتے ہیں؟

ڈاکٹر سہیل نسیم کہتے ہیں کہ ڈاکٹرز کبھی بھی گھریلو ٹوٹکے آزمانے کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے جبکہ اپنی خوراک  کو بہتر رکھنا وائرل بیماریوں سے بچاؤ کا ایک طریقہ ہے۔
’ایسی خواراک استعمال کریں جس میں وٹامن سی موجود ہو، انفیکشن سے بچنے کے لیے کوئی خاص غذا تو نہیں ہے لیکن پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ ہونا چاہیے، بغیر چربی کے گوشت کھائیں اور ٹھنڈی چیزوں سے پرہیز کریں۔‘
ڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت کو بڑھانے کے لیے اُبلی ہوئی چیزوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور موسمی پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں تاکہ اگر آپ کو وائرل انفیکشن ہو بھی جائے تو آپ کی قوت مدافعت بہتر ہونے کی وجہ سے یہ زیادہ اثر نہ کرے۔

یہ بھی دیکھیں

رحیم یار خان : دو قبیلوں میں تصادم کے دوران آٹھ افراد جاں بحق

رحیم یار خان:رحیم یار خان کے نزدیک کچھ ماچھک میں دو قبیلوں میں تصادم کے …