اکتوبر میں انڈونیشیا کے سفیروں اور مذہبی رہنماؤں کا ایک گروپ طیارے کے ذریعے چین میں اترا جس میں سفارتکاروں کی موجودگی کا مقصد انڈونیشیا کے شہریوں کے لیے ویکسین کی لاکھوں خوراک کی ڈیل کو حتمی شکل دینا تھا جبکہ مذہبی رہنما یہ جائزہ لینے کے لیے گئے تھے کہ کیا کووِڈ 19 کی ویکسین اسلامی قوانین کے تحت جائز ہے۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق جہاں ایک جانب متعدد کمپنیوں کی جانب سے کووِڈ 19 کی ویکسین بنانے اور ممالک کی جانب سے ان کی خوراکیں حاصل کرنے کی دوڑ لگی ہے وہیں اس میں خنزیر کے گوشت (پورک) سے بنی مصنوعات کے استعمال کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں جو بہت سے مذہبی گروہوں کے لیے ناجائز ہے اور اس سے مدافعتی مہم متاثر ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ ویکسین کی نقل و حمل اور اسٹور کرنے کے دوران اس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اسٹیبلائزر کے طور پر بڑے پیمانے پر خنزیر کے گوشت سے بننے والے جیلاٹن کا استعمال کیا جاتا ہے۔