جمعرات , 25 اپریل 2024

سعودی اہداف کے خلاف یمنی فوج کی وسیع کارروائی

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے سعودی عرب کے اندر اہم اور حساس مقامات کو ڈرون طیاروں اور میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔

المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق ، یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے اندر انجام پانے والے اس وسیع فوجی آپریشن میں اٹھارہ ڈرون طیاروں نے حصہ لیا جبکہ آٹھ بیلسٹک میزائل بھی استعمال کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ اس آپریشن کے دوران راس التنورہ، ینبع ، رابغ، اور جازان میں آرامکو کی تیل کی تنصیبات اور دمام میں واقع ملک عبدالعزیز ایئربیس پر حملے کیے گئے۔

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان کے مطابق آرامکو کی تنصیبات کو صماد تین قسم کے بارہ ڈرون طیاروں اور ذوالفقار، بدر اور سعیر نامی آٹھ بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

یحی السریع کا کہنا تھا کہ نجران اور عسیر کے علاقوں میں واقع سعودی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی کارروائی میں چھے قاصف کے ٹو ڈرون طیاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سپاہی اور مجاہدین ایک اور سخت اور شدید تر فوجی آپریشن کے لیے پوری طرح آمادہ ہیں۔

دوسری جانب یمنی عہدیداروں نے اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کی جانب سے سعودی جارحیت کی حمایت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، تیل کے ذخائر اور قدرتی وسائل پر قبضے کو جنگ یمن کی اہم ترین وجہ قرار دیا ہے۔

انصاراللہ کی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ برطانیہ سعودی جارحیت میں برابر کا شریک ہے اور اس کے لڑاکا طیارے اور ماہرین یمن پر کیے جانے والے حملوں میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ روس یمن پر جارحیت کا مخالف ہے تاہم اس جنگ کو روکنے اور محاصرہ ختم کرانے کے حوالے سے اس کا کردار انتہائی کمزر رہا ہے۔

یمن کی قومی حکومت کے نائب وزیر خارجہ حسن العزی نے کہا ہے کہ سفارت کاری کے لحاظ سے ہم انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں کیونکہ ہمیں غیر معمولی دشمنوں کا سامنا ہے جو عالمی مفادات پر قابض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یقینا یہ انتہائی دشوار جنگ ہے۔

قومی حکومت کے وزیر پیٹرولیم، احمد عبداللہ دارس نے دفاع وطن کے حوالے سے فوج اور عوامی رضاکار فورس کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اور سعودی جارحین، یمن کے قدرتی ذخائر اور تیل کی دولت پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔انہوں نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ ہرقسم کے تعلقات کے قیام کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے لیے ایندھن لانے والے بحری جہازوں کو امریکہ کی سرپرستی میں جنگ کرنے والی جارح قوتوں کے ہاتھوں روکا جانا اور اس معاملے پر عالمی اداروں کی خاموشی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن کے لیے ایندھن لانے والے بحری جہازوں کو آزاد کرانے کی غرض سے فی الفور اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے۔

درایں اثنا عدن کے گورنر طارق سلام نے کہا ہے کہ یہ شہر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ مسلح جتھوں کے درمیان جھڑپوں کا میدان بن گیا ہے اور دونوں دھڑے ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کی جانب سے مالی وسائل کے ذریعے عدن اور اس کے نواحی شہروں میں مختلف طرح کے فتنے کھڑے کر کے لوگوں میں دشمنی پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یمن کے خلاف سعودی امریکی، صیہونی جنگ آج چھبیس مارچ سے ساتویں سال میں داخل ہوگئی ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …