بدھ , 24 اپریل 2024

"جیتا جاگتا عماد مغنیہ” القسام بریگیڈ کا کمانڈر کون ہے؟

سپاہ قدس کے کمانڈرجنرل اسمعیل قاآنی سے "زندہ شیہد” کا لقب پانے والے القسام بریگيڈ کے کمانڈر محمد الضیف کی جہادی زندگی کا مختصر جائزہ۔

حماس کی فوجی شاخ کے کمانڈر کو قتل کرنے کے لئے تل ابیب کی پے درپے ناکام کوششوں کے باوجود صیہونی حکومت ابھی تک اس کمانڈر کی حتی ایک نئی تصویر تک حاصل نہیں کرسکی ہے اور اپنی تمام کوششوں میں ناکامی کے بعد ” سات جان والی بلی ” کا لقب دیا ہے۔

لبنانی جریدے الاخبار نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ یمن القسام بریگيڈ کے غیر معروف کمانڈر کا تعارف کرایا ہے کہ جس کو قتل کرنے کے لئے صیہونی حکومت کے دو خفیہ مشن حالیہ چند روز کے دوران ناکام ہوچکے ہیں۔

الاخبار کی رپورٹ کے مطابق کل رات تک اسرائیلی کہہ رہے تھے کہ فوج نے دو مرتبہ القسام بریگيڈ کے کمانڈر اور چیف کمانڈر محمد الضیف کو قتل کرنے کی کوشش کی تاہم ہر مرتبہ انہیں ناکامی ہوئی، چند روز بعد امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اسرائیل کی بدنام زمانہ جاسوس تنظیم موساد کے ایک ایجنٹ کے حوالے سے انکشاف کیا کہ محمد الضیف کو قتل کرنے کے لئے کم از کم آٹھ بار خفیہ مشن انجام ديے گئے ہیں، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سایہ جس کا قتل اسرائیلوں کے لئے حزب اللہ کے سینئر کمانڈر ” عماد مغنیہ” کے قتل کے مساوی ہے، کون ہے؟

اس رپورٹ کے مطابق اس کا نام محمد دیاب ابراہیم المصری المعروف ابو خالد ہے، جو القسام میں نوے کے عشرے میں تلاشی کی کاررائیوں کے دوران ایک گھر سے دوسرے گھر میں پناہ لینے پر مجبور تھا، لوگوں میں الضیف یعنی خدا کے مہمان کے نام سے معروف ہوگیا۔

محمد الضیف "یحیی عیاش” کے بعد فلسطین کا ایک اعلی اور معروف ترین فوجی کمانڈر ہے کہ جس نے تنظیمی ڈھانچے میں پیشرفت اور حماس کی تاسیس کے بعد اس وقت تحریک حماس کی فوجی شاخ کا کمانڈر ان چیف فرائض انجام دے رہا ہے۔

لبنانی اخبار کے مطابق 1965 میں خان یونس میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے اور حماس کے بانی شیخ احمد یسین کی جانب سے اس تنظیم کی تاسیس سے پہلے مسجد میں اور تبلیغ میں مشغول تھے۔

اسلامی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد محمد الضیف نے اپنی جہادی سرگرمیاں شروع کیں اور ایک اسلامی طلبہ تنظیم کی رکنیت حاصل کی اور اس کے کچھ عرصے کے بعد حماس وابستہ مسلح گروہوں میں شمولیت حاصل کرلی اس طرح وہ ہمیشہ غزہ اور غرب اردن کے درمیان رفت و آمد کرتے رہے۔ انہوں نے القسام بریگيڈ کے پہلے کمانڈر صلاح الدین کے حکم پر کہ جنہیں صیہونیوں نے سن 2003 میں شہید کردیا تھا، چند مسلح گروہ تشکیل دینے کا مشن انجام دیا۔

اخبار کے مطابق سنہ 1989 میں جبکہ غزہ صیہونیوں کے قبضے میں تھا، محمد الضیف کو اسرائیلی فوجیوں نے گرفتار کرلیا، دوران حراست انہوں نے کسی قسم کا کوئی اعتراف نہیں کیا لیکن اس کے باوجود صیہونی فوجیوں نے ان پر کسی قسم کا مقدمہ چلائے بغیر ڈیڑھ سال سے زيادہ عرصے تک اپنی قید میں رکھنے کے رہا کردیا۔

قید کے دوران انہوں نے شھید شحادہ اور شہید ذکریا الشوریجی کے ساتھ خفیہ طور سے اس بات پر اتفاق کیا کہ صیہونی فوجیوں کو اغوا کیا جائے، تاہم اس حوالے سے تنظیمی ضابطے اور رابطے کو مکمل طور سے نظر انداز کردیا تاکہ حملے کی صورت میں تنظیم میں دشمن کے جاسوس رخنہ نہ ڈال سکیں۔

القسام کے موجودہ کمانڈر کے جیل سے رہائی پانے کے بعد انتہائی اعلی سطح پر پوری احتیاط کے ساتھ غزہ میں مسلح سیکرٹ گروہوں کی تشکیل کا کام شروع ہوا، اس کے بعد محمد الضیف نے غرب اردن جاکر حماس کی فوجی شاخ کی بنیاد رکھی۔

محمد الضیف وہ جوان ہے کہ جس نے مقبوضہ علاقے میں جاکر صیہونی فوجی ” نحشون فاکس مین” کو اغوا کرنے کا مشن انجام دیا۔

1996میں یحیی عیاش کی شہادت کے بعد ان کے خون کا انتقام لینے کے لئے محمد الضیف نے ” مقدس انتقام” سے موسوم مشن کی کمان اپنے ہاتھ میں لی، سنہ 2000 میں ہونے والے اس آپریشن کے دوران دسیوں صیہونی فوجی مارے گئے۔

دوسری انتفاضہ تحریک شروع ہونے سے جند ماہ قبل فلسطینی اتھارٹی نے انہیں گرفتار کرلیا تاہم انتفاضہ کے آغاز ہوتے ہی وہ جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، اور جماس کی فوجی شاخ کو بہتر اور بھرپور انداز میں پروان چڑھایا اور اس انداز میں انہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا کہ کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی۔ حتی ان کی شکل اور تصویر تک کسی نے نہیں دیکھی۔ بنابریں ان کی گرفتاری کے اقدام بھی تیز تر ہوگئے، ان کے لے ” اژدھے کا سر” ابن الموت جیسے القاب کا بھی سہارا لیا گیا۔

لبنانی جریدے ” الاخبار” کے مطابق گزشتہ 30 برسوں کے دوران 56 سالہ محمد الضیف اسرائیل کے لئے ایک بڑا ٹارگٹ شمار ہوتے رہے ہيں۔ صہونی حکام محمد الضیف کو ان تمام کارروائیوں کا ذمہ دار سمجھتے ہیں کہ جن کے دوران سینکڑوں صیہونی مارے جاچکے ہیں۔

محمد الضیف پر 2001 سے 2014 تک پانچ بار قاتلانہ حملے ہوئے کہ جن میں القسام کے کمانڈر کی حتمی موت کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، اسی لئے تل ابیب کے حکام نے محمد الضیف کو ” سات جانوں والی بلی ” کا لقب دیا۔

محمد الضیف کے قتل کا معروف ترین مشن 2002 میں انجام دیا گیا، اس آپریشن میں شیخ رضوان محلے میں صیہونی حکومت کے ایف 16 طیارے نے تین ميزائل مار کر حماس کے رہنما نبیل ابو سلیمہ کے گھر کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، صیہونیوں نے دعوی کیا کہ مذکورہ گھر میں محمد الضیف کی صدارت میں القسام بریگيڈ کے کمانڈروں کا اجلاس ہورہا تھا، تاہم خود ہی اس بات کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے محمد الضیف بدستور زندہ ہے۔

سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل اسمعیل قاآنی نے محمد الضیف کو زندہ شہید کا لقب دیا ہے،

 

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …