ہفتہ , 20 اپریل 2024

ٹوکیو اولمپک کے لئے پاکستان کا مختصر دستہ تیار، صرف 10 کھلاڑی نمائندگی کریں گے

اہور: پاکستان جو 10 کھلاڑی ٹوکیو اولمپکس میں حصہ لیں گے ان میں ارشد ندیم، غلام مصطفیٰ بشیر، محمد خلیل اختر، گلفام جوزف، نجمہ پروین، ماحور شہزاد، طلحہ طالب، شاہ حسین شاہ، بسمہ خان اور سید محمد حسیب طارق شامل ہیں۔

کورونا وبا کی تیسری لہر کے باوجود ٹوکیو اولمپکس کے منتظمین اس سب سے بڑے ایونٹ کے انعقاد کیلئے پرعزم ہیں اور تمام ترتیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے سربراہ تھامس بیخ نے کہا ہے کہ کورونا کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہونے والے ٹوکیو اولمپکس جولائی میں منعقد ہوں گے اور اس حوالے سے کوئی پلان بی نہیں ہے۔ ہم ان کھیلوں کو محفوظ اور کامیاب بنانے کیلئے پوری طرح پرعزم ہیں۔

ٹوکیو اولمپکس کے سی ای او توشیرو موتو کا کہنا ہے کہ منتظمین انعقاد کیلئے پرعزم ہیں،تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ سٹینڈ تماشائیوں سے بھرے ہوں گے یا تماشائیوں کے بغیر ہوں گے ۔

ٹوکیو اولمپکس 2020ء بین الاقوامی کھیلوں کا ایک بڑا ایونٹ ہے جو 23 جولائی سے 8 اگست2021ء کو ٹوکیو میں ہونا ہے۔ یہ گیمز دراصل 24 جولائی سے 9 اگست 2020ء تک ہونے تھے تاہم کورونا کے نتیجے میں انہیں مارچ 2020ء تک ملتوی کر دیا گیا۔

مارکیٹنگ کیلئے ’’ٹوکیو 2020ء ‘‘کا نام برقرار رکھا ہے۔ ان اولمپکس میں 206 ممالک کے 11091 کھلاڑی 33 کھیلوں کے50 ڈسپلن کے 339 ایونٹس میں حصہ لیں گے۔

ان کھیلوں کاافتتاح 23 جولائی 2021ء کو متوقع طور پر شہنشاہ ناروہیتو،جاپان نیشنل سٹیڈیم میں کرینگے جبکہ اختتام 8 اگست2021ء کو ہوگا۔

یہ گیمز مشرقی ایشیا میں ہونے والے لگاتار تین اولمپکس میں سے دوسرا مقابلہ بھی ہوگا جس کا پہلا مقابلہ 2018ء میں جنوبی کوریا کے پیانگ چینگ کانٹی میں ہوا۔ اگلے مقابلے 2022ء میں چینی شہر بیجنگ میں ہوں گے۔

7 ستمبر 2013 ء کو بیونس آئرس (ارجنٹائن) میں آئی او سی کے 125ویں سیشن کے دوران ٹوکیو کو میزبان شہر کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔ 1964ء کے بعد ٹوکیو دوسری بار اولمپک کی میزبانی کرے گا۔

اس طرح یہ شہر دو بار سمر اولمپکس کی میزبانی کرنے والا ایشیا کا پہلا شہر بن گیا ہے جبکہ جاپان میں یہ چوتھے اولمپک کھیل ہوں گے۔ 1972ء ساپورو اور 1998ء ناگا نو میں سرمائی اولمپکس منعقد کئے گئے تھے۔

ان اولمپکس کے منتظمین کی جانب سے جاری قواعد وضوابط کے مطابق کورونا کے پیش نظر ٹوکیو اولمپکس کے مقابلے دیکھنے کے خواہشمندوں کی تعداد کو 10 ہزار تک محدود کر دی گئی ہے۔

ایک دوسرے سے بات چیت کرنے، تالیاں بجانے، رومال لہرانے یا کھلاڑیوں کے قریب جانے پر پابندی ہوگی۔ شائقین مقابلے دیکھنے کے بعد فوری بعد اپنے اپنے گھروں کوچلے جائیں گے، یہ حکم ہے۔

غیر ملکی شائقین پر بھی اولمپکس دیکھنے کے لیے ٹوکیو نہیں آنے دیا جائے گا۔ ان کیلئے ضروری ہوگا کہ وہ ایک دوسرے سے فاصلہ برقرا رکھیں اور دور ہو کر نشستوں پر بیٹھیں۔

دوسری جانب جاپانی وزیراعظم یوشی ہی دے سوگا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی صورتحال ابتر ہو گئی تو وہ کسی کو بھی اولمپکس مقابلے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

بدقسمتی سے پاکستان کے صرف 10 اتھلیٹس ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کر سکیں گے جن میں سے ارشد ندیم نے جیولین تھرو اتھلیٹکس، غلام مصطفی بشیر، محمدخلیل اختر اور گلفام جوزف نے شوٹنگ کے مقابلوں میں سبز ہلالی پرچم سر بلند کرنے کے لئے باقاعدہ کوالیفائی کیا ہے۔

نجمہ پروین 200 میٹر دوڑ اتھلیٹکس، ماحور شہزاد بیڈمنٹن، طلحہ طالب 57 کلوگرام کیٹگری ویٹ لفٹنگ، شاہ حسین شاہ جوڈو، بسمہ خان اور سید محمد حسیب طارق سوئمنگ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

ان اتھلیٹس کو انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے متعلقہ عالمی فیڈریشن کے اشتراک سے انویٹیشنل پلیس پر انٹری دی ہے۔

ایک اور پاکستانی نوجوان عثمان خان نے ایکوئسٹرین (گھڑ سواری کی ایک قسم) میں ٹوکیو اولمپک کے لئے کوالیفائی کر لیا تھا لیکن بدقسمتی سے اس کے گھوڑے کی موت واقع ہو گئی اور یوں یہ قومی ہیرو اولمپک میں قسمت آزمائی سے محروم ہو گیا ہے۔

پاکستانی ایتھلیٹ محمد ارشد ندیم نے ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کر کے تاریخ رقم کر دی ہے۔ پہلی بار کسی کھلاڑی نے ایتھلیٹکس ایونٹ میں اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔

پاکستان اس سے قبل اولمپکس گیمز میں وائلڈ کارڈ کے ذریعے شرکت کرتا تھا لیکن محمد ارشد نے جیولن تھرو 86 اعشاریہ 29 میٹر دور پھینکا تھا جو ان کا سیف گیمز اور نیشنل گیمز کا ریکارڈ بن گیا۔

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے انٹرنیشنل ویٹ لفٹنگ فیڈریشن (آئی ڈبلیو ایف) کے اشتراک سے نوجوان پاکستانی ویٹ لفٹر طلحہ طالب کو ویٹ لفٹنگ 67 کلوگرام کیٹگری ٹوکیو 2020ء میں شرکت کے لئے مدعو کیا ہے۔

طلحہ طالب پہلی بار اولمپک کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ نوجوان قومی ہیرو طلحہ طالب نے پاکستان کے لئے کامن ویلتھ گیمز (کانسی)، ساؤتھ ایشین گیمز (طلائی) اور انٹرنیشنل سالیڈ ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ (گولڈ) میں تمغے جیتے ہیں۔

محمد خلیل اختر، غلام مصطفیٰ بشیر اور گلفام جوزف ٹوکیو اولمپکس کے شوٹنگ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایشین چیمپئن شپ میں شاندار کارکردگی کے بعد ٹوکیو اولمپکس تک رسائی حاصل کی ہے۔ اس طرح ان تینوں شوٹرز نے بھی ارشد ندیم کی طرح باقاعدہ کوالیفائی کرکے اولمپکس کا ٹکٹ حاصل کیا ہے۔

پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، مارشل آرٹس اور ریسلنگ سمیت متعدد کھیلوں میں ہمارے اتھلیٹس بین الاقوامی سطح پر سبز ہلالی پرچم سربلند کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں مگر اس وقت پاکستان میں کھیلوں کی جو صورتحال ہے اور جس طرح ہماری حکومت نے تعلیم اور کھیل کے شعبوں کوکورونا وائرس کی آڑ میں یکسر نظر انداز کر رکھا ہے، ایسے حالات میں 10 اتھلیٹس کا بھی ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کرنا غنیمت ہے۔

اگر حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی اور سپورٹس پر توجہ دیتی تو آج گرین شرٹس کا بھی ایک بڑا قافلہ اولمپیئن بننے کے لئے جاپان جانے کو تیار ہوتا، تاہم قوم کی دعائیں اولمپکس مقابلوں کے لئے کوالیفائی کرنیوالے قومی ہیروز کے ساتھ ہیں۔

ڈی جی پاکستان آرمی سپورٹس بورڈ بریگیڈیئر ظہیر قومی دستے کے چیف ڈی مشن ہونگے۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر لیفٹیننٹ جنرل سید عارف حسن اور سیکرٹری خالد محمود نے کہا ہے کہ ہمارے تمام اتھلیٹس اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک اور بھرپور تیار ہیں اور انشاء اللہ پاکستان کا نام روشن کرینگے۔

 

یہ بھی دیکھیں

بنگلا دیشی حکمراں جماعت عوامی لیگ کی شکیب الحسن کے الیکشن لڑنے کی تصدیق

ڈھاکہ:بنگلا دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ نے کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن کے …