اسرائیلی حکومت نے آزاد خیال یہودیوں کے لیے یروشلم میں ویسٹرن وال کے مقام پر عبادت کرنے کے لیے ایک نئی جگہ بنانے کی منظوری دے دی ہے جہاں مرد اور خواتین کو ایک ساتھ عبادت کرنے کی اجازت ہوگی۔
وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک تخلیقی حل ہے جو اسرائیل کےی عوام کو متحد کرے گا۔‘
دوسری جانب تقلید پسندیہودیوں نے اس اقدام کی مخالفت میں ووٹ ڈالا تھا لیکن ان کا کہناہے کہ انھیں یہ فیصلہ قبول ہے۔
اس سے قبل اب تک تقلید پسندیہودیوں کے عقائد کے مطابق ویسٹرن وال کے مقام پر مرد اور خواتین علیحدہ علیحدہ عبادت کرتے رہے ہیں۔
اس فیصلے کا زیادہ تر اسرائیل اور شمالی امریکہ میں لبرل ریفارم ایند کنزر ویٹوو یہودی موومنٹس اور وومن آف دی وال نامی گروپ جسے کئی ماہ سے عبادت کرنے سے روکا گیا ہے نے خیر مقدم کیا ہے۔
وومن آف دی وال کی ایک رکن انت ہافمین نے اسے ’ایک تاریخی دن‘ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہم گذشتہ 27 سالوں سے لڑ رہے ہیں۔ ہم نے جب آغاز کیا تھا تو ہم غیر شادی شدہ تھے لیکن اب ہم دادیاں بن گئیں ہیں اور ہم نے یہ کیا ہے کہ دیوار کے ایک اور حصے کو الگ کر دیا ہے جو سب کے لیے کھلا ہوگا۔یہاں صبر، برابری اور دوستی ہوگی۔‘
ایک یہودی عالم شمیول ربینووٹز کا کہنا ہے کہ انھیں ’اس فیصلے کی خبر سن کر راحت ہوئی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ویسٹرن وال تمام عبادت کرنے والے مرد اور عورتوں کے لیے کھلی رہے گی۔ ہر دن ہر گھنٹے، یہودیوں کی روایات اور ورثے کے ساتھ وفاداری اور احترام کے ساتھ۔ جیسا کہ ویسٹرن وال ان سب کا واضح نشان ہے۔‘