پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں ملک میں عدم استحکام پیدا کر رہی ہیں اور دہشت گردوں کو بیرون ملک سے مالی معاونت حاصل ہے۔
جمعرات کو راولپنڈی میں فوج کے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف راحیل شریف نے ملک کی اندرونی سکیورٹی صورتحال دہشت کردوں کے نیٹ ورک اور ممکنہ خطرات کا جائزہ لیا گیا۔
سکیورٹی کی صورتحال سے متعلق فوجی اور سول قیادت کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے پاکستان میں مفاد اور ملکی عدم استحکام میں اُن کے کردار جائزہ لیا گیا۔
فوج کے سربراہ نے کہا کہ بیرونی عوامل دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہے ہیں اور جبکہ اندرونی سطح پر ان کی مدد کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہ آپریشن ضربِ عضب سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔
اس اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار اور مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ بھی شریک تھے۔
وزیراعظم نواز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج کی خدمات کو سراہا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس لڑائی میں پوری قوم فوج کے ساتھ اور مشترکہ کوششوں سے پاکستان کے دشمنوں کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
سیکورٹی سے متعلق اس اجلاس میں پاکستان افغانستان باڈر کی بہتر نگرانی پر بھی بات کی گئی۔
دریں اثنا افغانستان کے ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز نے راولپنڈی جی ایچ کیو میں اپنے ایک وفد کے ہمراہ پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کی ہے۔
پاکستان فوج کے ایک بیان کے مطابق یہ دورہ گذشتہ دسمبر کی پندرہ تاریخ کو پاکستان فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے دورے کابل کا تسلسل ہے۔
کابل کی ملاقات میں دونوں جانب سے مسلسل رابطوں کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ پشاور میں گذشتہ دنوں دونوں افواج کے کور کمانڈروں کی ملاقات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
بیان کے مطابق ملاقات میں فریقین نے مشترکہ سکیورٹی اور سرحدی کی نگرانی کے امور پر غور کیا۔ فوج کے بیان کے مطابق دونوں جانب سے اس بات کا دوبارہ عزم کیا گیا کہ دہشت گردوں کو ایک دوسرے کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔ دونوں نے فوجی سطح پر ان براہ راست رابطوں کو جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا۔
تاہم بیان سے یہ واضح نہیں ہوا کہ کیا اس میں افغان سکیورٹی ادارے نیشنل ڈاریکٹریٹ آف سکیورٹی کے سربراہ مسعود اندرابی بھی شریک تھے یا نہیں۔
پاکستانی اخبارات کی اطلاعات کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد میں اُن کی آمد متوقع ہے۔ یہ افغان خفیہ ادارے کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ ہوگا اس لیے اسے کافی اہمیت دی جا رہی ہے۔
تاہم پاکستانی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ کی پاکستان آمد کے بارے میں انھیں علم نہیں ہے۔