عراقی فوج کی مشترکہ آپریشن کمانڈ نے کہا ہے کہ مغربی صوبے الانبار کے صدر مقام رمادی کو داعش کے قبضے سے مکمل آزاد کرالیا گیا ہے۔
بغداد میں عراقی فوج کے مشترکہ کمانڈ سینٹر کے جاری کردہ بیان کے مطابق شہر کی تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم لہرا دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوان رمادی شہر کے مرکزی علاقے میں نصب بموں اور بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنا رہے ہیں۔
اتوار کے روز عراقی فوج کی مشترکہ آپریشن کمانڈ کے ترجمان بریگیڈیئر یحیی الزبیدی نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ رمادی کے دس میں سے آٹھ علاقے اس وقت پوری طرح سے عراقی فوج اورعوامی رضاکار فورس کے کنٹرول میں ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ داعش کے دہشت گرد رمادی کے نواحی علاقوں کی جانب بھاگ رہے ہیں اور شہر کے باقی دو علاقے آئندہ چند گھنٹے کے دوران آزاد ہوجائیں گے۔
عراقی پارلیمنٹ کے سربراہ سلیم الجبوری نے رمادی شہر کی آزادی کو داعش کی حتمی شکست کا پیش خیمہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ داعش کی طاقت کا شیرازہ بکھر گیا ہے اور اب عراقی فوج صوبہ نینوا کی جانب پیشقدمی شروع کرے گی۔
عراقی فوج نے صوبہ الانبار کے صدر مقام رمادی کو داعش دہشت گرد گروہ کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے تیرہ جولائی کو آپریشن کا آغاز کیاتھا تاہم امریکہ کی رخنہ اندازیوں کے باعث آپریشن سست روی کا شکارہوگیا تھا۔
عراقی فوج نے گزشتہ ہفتے ایک بار پھر آپریشن کا عمل تیز کرکے دہشت گردوں کو سنگین شکست سے دوچار کردیا۔ داعش کے دہشت گردوں نے مئی دوہزار پندرہ میں رمادی شہر پر قبضہ کیا تھا جس کے نتیجے میں سات لاکھ افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔