تائیوان کے جنوبی حصے میں شدید زلزلے سے تائینان شہر میں متعدد عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں۔ امدادی عملہ ملبے تلے پھنسے افراد کو نکالنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ زلزلے سے کم از کم پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
سنیچر کی علی الصبح آنے والے اس زلزلے کی شدت 6.4 تھی۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک شیرخوار بچی بھی شامل ہے جبکہ 220 سے زائد افراد کو ملبے سے نکال لیا گیا ہے۔ 155 افراد زخمی بتائے جاتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق زلزلے سے متعدد عمارتیں منہدم ہوئی ہیں جن میں ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت بھی شامل ہے۔
تقریباً 20 لاکھ کی آبادی والے شہر تائینان سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شہر کی انتظامیہ نے ہنگامی ٹیم قائم کر دی ہے۔
صدر ما ینگ جیو نے لوگوں کو بچانے کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھنے کی بات کہی ہے اور کہا ہے کہ جن کے گھر تباہ ہو گئے ہیں ان کے لیے عارضی پناہ گاہیں قائم کی جائیں گی۔
اس زلزلے کے بعد سے اب تک کم از کم پانچ بار آفٹرشاکس آ چکے ہیں۔
امریکی ارضیارتی مرکز کا کہنا ہے زلزلے کا مرکز زیادہ گہرائی میں نہیں تھا جس کے باعث اس کے اثرات زیادہ ہوسکتے ہیں۔
تائیوان کے اخبار لبرٹی ٹائمز کے مطابق منہدم ہونے والی ایک عمارت رہائشی کمپلیکس تھی اور اس میں لوگ سو رہے تھے۔
تائیوان کے صدر ما ینگ جیئو زلزلے سے متاثرہ تائنان روانہ ہوگئے ہیں۔
تائیوان کے سرکاری خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک رہائشی عمارت میں کم از کم 23 افراد زخمی ہوئے ہیں جہاں قیاس ہے کہ 200 کے قریب افراد قیام پذیر تھے۔
ٹی وی پر دکھائی جانے والی تائنان کی تصاویر میں امدادی کارکنوں کو منہدم ہونے والی عمارتوں میں پھنسے ہوئے افراد کو نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
تانیان کی ایک رہائشی ایما نے بی بی سی ورلڈ نیوز کو بتایا کہ لوگوں کو مزید جھٹکوں کا خوف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے زلزلہ محسوس ہوا، یہ بہت خوفناک تھا۔‘
کئی علاقوں میں بجلی منقطع ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے 300 کلومیٹر فاصلے پر واقع دارالحکومت تائی پی میں بھی محسوس کیے گئے اور اس وقت سے اب تک کئی آفٹرشاکس بھی آچکے ہیں۔
خیال رہے کہ تائیوان ایسے خطے میں واقع ہے جہاں دو ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں اور وہاں اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔
تائیوان میں سنہ 1999 میں7.6 کی شدت کے زلزلے سے 2300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔