یونانی پارلیمنٹ میں فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے سے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی ہے، قرار داد کی منظوری کے وقت پارلیمنٹ میں فلسطینی صدر محمود عباس بھی موجود تھے۔
یونان کی پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوا تو پارلیمانی سپیکر نیکوس ووٹسیس نے قرارداد کا متن پڑھا اور سوا کیا کہ اس قرارداد کے حق میں کون کون سا قانون دان ہے جس کے بعد ایوا نمیں موجود اکثریتی قانون دانوں نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیئے۔ قرارداد پیش ہونے سے قبل یونانی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ نے فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرنے سے متعلق تحریک کا آغاز کیا تھا۔ اس تحریک میں یونان کی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ فلسطین کو 1967 میں منظور ہونے والے اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق آزاد ریاست تسلیم کیا جائے جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس کو ریاست کاسربراہ اور ریاستی دارالحکومت یروشلم تسلیم ہونا چاہیئے۔
یونان کی کمیٹی برائے امور خارجہ کی تحریک کے بعد فلسطینی صدر محومود عباس کو بھی یونان مدعو کیا گیا تاہم اس دعوت کے پیش نظر ان کا یہ دورہ ررواں ہفتے اتوار سے شروع ہوا جس میں انہوں نے سب سے پہلے یونانی صدر ٹسی پریس سے ملاقات کی جس میں فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضع رہے کہ یونان مغربی ممالک میں پہلا ملک نہیں جو فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر رہی ہے جبکہ اس سے قبل یورپی ممالک میں برطانیہ، فرانس، اسپین ، آئیر لینڈ، بیلجیئم اور پرتگال فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔