تیونس کا کہنا ہے کہ لیبیا سے دہشت گردوں کو ملک میں آنے سے روکنے کے لیے 200 کلومیٹر طویل رکاوٹ کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق یہ رکاوٹ ریت کے بند اور خندقوں میں پانی کی صورت میں ہیں۔
یاد رہے کہ تیونس نے اس رکاوٹ کا اعلان پچھلے سال اس وقت کیا تھا جب ایک حملے میں 38 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملہ آور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے تربیت لیبیا میں حاصل کی تھی۔
تیونس کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اس بیریئر کے دوسرے مرحلے میں جرمنی اور امریکہ کی مدد سے الیکٹرنک آلات لگائے جائیں گے۔
سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ ان ریٹ کے بند اور پانی سے بھری خندقوں کو گاڑیوں میں عبور نہیں کیا جا سکتا اور اس کی وجہ سے سمگلنگ میں میں کافی کمی آیی ہے۔
واضح رہے کہ تیونس سے 3000 افراد انے آپ کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم اور دیگر اسلامی شدت پسند تنظیموں میں شمولیت کے لیے شام اور عراق جا چکے ہیں۔
تاہم وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ شام اور عراق گئے کئی افراد اب لیبیا میں شدت پسند گروہوں میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔