سیاچن میں چھ روز تک برف میں دبے رہنے والے بھارتی فوجی لانس نائک ہنمن تھپّا ہسپتال میں جانبر نہ ہو سکے۔ انھیں فوج نے سیاچن گلیشیر میں برف میں چھ دن تک دبے رہنے کے بعد زندہ نکالا تھا۔
بھارت کے سرکاری نیوز چینل دور درشن اور بھارتی خبررساں ادارے اے این آئی نے اُن کی موت کی تصدیق کی ہے۔
لانس نائک ہنمن تھپّا دارالحکومت دہلی کے آرمی ریسرچ اینڈ ریفرل ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
اس سے پہلے بھارتی فوج نے بتایا تھا کہ چھ دن قبل سیاچن کے محاذ پر برفانی تودے کے نیچے دب جانے والے ایک فوجی جوان کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔
فوج کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ لانس نائیک ہنمن تھّپا چھ ہزار میٹر کی بلندی پر تقریباً آٹھ میٹر برف کے نیچے اپنے نو ساتھیوں سمیت دفن ہوگئے تھے۔
ان کے باقی سب ساتھی اس حادثے میں ہلاک ہوگئے ہیں اور فوج نے بتایا تھا کہ ہنمن تھپّا کی حالت بھی تشویشناک ہے۔
بیان میں اس بات کی امید ظاہر کی گئی تھی کہ جیسے معجزانہ طور پر ہنمن اس حالت میں بھی زندہ رہے ویسے ہی وہ صحت یاب بھی ہو جائیں گے۔
برفانی تودے گذشتہ بدھ کی صبح سیاچن گلیشیئر کے شمالی علاقے میں واقع ایک بھارتی فوجی چوکی پرگرے تھے۔
اس حادثے کے بعد امدادی کارروائیاں شروع کی گئی تھیں لیکن تین دن قبل فوج نے کسی بھی جوان کے زندہ ہونے کی امید چھوڑ دی تھی۔
سیاچن گلیشیئر کو دنیا کا بلند ترین محاذِ جنگ کہا جاتا ہے جہاں بھارت اور پاکستان کی افواج 1984 سے صف آرا ہیں۔ اس خطے کی خودمختاری پر دونوں ممالک کے درمیان تنازعات ہیں۔
یہاں پر سردی میں درجۂ حرارت منفی 60 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے اور اس محاذ پر موسم کی سختی کی وجہ سے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد لڑائی میں مرنے والوں سے کہیں زیاد ہے۔