گذشتہ ہفتے تائیوان کے شہر تائینان میں آنے والے زلزلے کے سلسلے میں جاری امدادی کام ختم ہو گیا ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 116 ہوگئی ہے۔
مرنے والوں میں زیادہ تر افراد ایک کثیر منزلہ عمارت کے تھے جو زلزلے میں منہدم ہو گئی تھی۔
مرنے والوں میں دو کے علاوہ تمام افراد کا تعلق ویگوان گولڈن ڈریگن رہائشی کمپلکس سے تھا۔
تائینان میں سنیچر چھ فروری کی علی الصبح آنے والے اس زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.4 تھی۔
تائینان شہر کے میئر نے سنیچر کو مرنے والوں کے سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور امدادی کارکنوں کا شکریہ ادا کیا۔
اس عمارت سے مجموعی طور پر 270 ا فراد کو بچایا گيا۔ ان میں سے 95 افراد تو زلزلے کے وقت نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے لیکن باقی 175 کو امدادی کارکنوں نے ملبے سے نکالا۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہاں کا ایک رہائشی زلزلے کے وقت وہاں نہیں تھا اور اسے لاپتہ قرار دیا گيا ہے۔
دریں اثنا عمارت بنانے والی کمپنی کے مالک لن منگ ہوئی اور دو آرکیٹیکٹوں کو تعمیرات میں کٹوتی اور لاپروائی کے جرم میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
شہریوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور اس وجہ سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ منہدم ہونے والی عمارت کے کنکریٹ سے تیار کردہ پلرز میں سے ٹین کے کنستر اور پولیسٹرین (بے رنگ شفاف پلاسٹک) ملے ہیں۔
تعمیراتی کمپنیاں عمارتوں کی تعمیر میں بچت کے لیے ایسے سستے طریقے استعمال کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ تائیوان میں زلزلے آنا معمول کی بات ہے لیکن عام طور پر وہاں کم نقصان یا کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے کیونکہ سنہ 1999 کے زلزلے کے بعد وہاں سخت تعمیراتی قانون نافذ کیے گئے جس میں 2300 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔