ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیداواروں کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں
امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں پیش پیش امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تشہیری مہم پر ہر ہفتے 20 لاکھ ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وہ فروری میں آیووا، نیو ہیمپشائر اور ساؤتھ کیرولائنا میں ہونے والے پرائمری انتخابات سے پہلے خاطر خواہ تشہیری مہم چلائیں گے۔
’وہ باتھ روم گئی تھی، کتنی گندی بات ہے‘
کیا ڈونلڈ ٹرمپ واقعی صدر بن سکتے ہیں؟
دریں اثنا ریپبلکن کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل نیویاک کے سابق گورنر جارج پٹاکی نے خود کو دوڑ سے علیحدہ کر لیا ہے۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وہ ووٹروں کو متاثر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اربپتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ اپنی انتخابی مہم کا خرچ وہ خود برداشت کر رہے ہیں اور وہ لابی بنانے والے اور طاقتور کارپوریٹ گھرانوں کی جیب میں نہیں رہیں گے۔
انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ انتخابی مہم پر اب تک انھوں نے بہت کم خرچ کیا ہے اور پھر بھی وہ امیدوار کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔
سی این این پر نشر کیے جانے والے ایک ویڈیو میں انھوں نے کہا: ’میں ہر ہفتے کم از کم 20 لاکھ ڈالر خرچ کروں گا یا شاید اس سے بھی زیادہ۔
’ہم آیووا، نیو ہیمپشائر، ساؤتھ کیرولائنا میں بڑے اشتہار دینے والے ہیں اور وہ خاطر خواہ رقم ہوگی۔‘
خیال رہے کہ اب تک کی انتخابی مہم کے دوران مسٹر ٹرمپ نے کئی متنازع بیان دیے ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں انھوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے دوڑ میں پیش پیش امیداور ہلیری کلنٹن کے بارے میں کہا تھا کہ وہ سنہ 2008 میں براک اوباما کے ذریعے ’شلونگ‘ ہوئی تھیں۔ انھوں نے عبرانی زبان کے ایک لفظ کا استعمال کیا تھا جس کا معنی عضوِخاص ہوتا ہے۔
تاہم انھوں نے کہا کہ ان کا مطلب اوباما کے ہاتھوں ان کی شکست سے تھا۔
جارج پاٹاكي نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ اپنی مہم معطل کر رہے ہی
کیلی فورنیا میں ایک مسلمان جوڑے کے حملے کے بعد انھوں نے امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی بات کہی تھی۔
ہرچند کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے پاس کوئی سیاسی تجربہ نہیں ہے تاہم وہ قومی سطح پر ریپبلکن ووٹروں کی پسند میں سب سے آگے ہیں اور انھیں بعض اہم ریاستوں میں بھی برتری حاصل ہے۔
دوسری جانب منگل کو نیو یارک کے سابق گورنر جارج پاٹاكي نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ اپنی مہم معطل کر رہے ہیں لیکن وہ ’پر اعتماد ہیں کہ ہم صحیح امیدوار کو منتخب کریں گے۔‘