کراچی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں وسیم اختر، انیس قائم خانی، سلیم شہزاد، پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل اور پاسبان کے سربراہ عثمان معظم کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔
یہ وارنٹ جاری کرنے کا حکم انسداد دہشت گردی کی جج خالدہ یاسین نے بدھ کو سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کے مقدمے کی سماعت کے دوران دیا۔
رینجرز ماضی کو بھول جائیں: وسیم اختر
سماعت کے موقع پر پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس مقدمے میں چھ دیگر ملزمان بھی ملوث ہیں جن میں سے صرف رؤف صدیقی نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی ہے جبکہ دیگر مفرور ہیں۔
جج خالدہ یاسین نے پراسیکیوٹر جنرل نثار درانی سے سوال کیا کہ عدالت کو مفرور ملزمان کے بارے میں کیوں آگاہ نہیں کیا گیا؟
اس پر نثار درانی نے بتایا کہ یہ تو ریکارڈ میں شامل ہے، جس کے بعد عدالت نے مفرور ملزمان کی گرفتاری کا حکم جاری کیا۔
تفتیشی افسر نے ملزم اور گواہوں کے بیانات کی نقول فراہم کرنے کے لیے مہلت طلب کی، عدالت نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے مزید سماعت 8 جنوری تک ملتوی کردی۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر عاصم جانتے ہوئے بھی خلاف قانون ملزمان کا رعایتی علاج معالجہ کیا
اس سے قبل ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت کو علاج کی سہولت فراہم نہ کرنے کی شکایت کی، ان کا کہنا تھا کہ وہ اگر گناہ گار بھی ہیں تو علاج ان کا حق ہے جس سے محروم رکھا جارہا ہے۔
’جس ڈاکٹر کا نام لیتا ہوں اس سے معائنہ نہیں کرایا جاتا، حالانکہ نیب عدالت بھی علاج کا حکم دے چکی ہے لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے۔‘
جج خالدہ یاسین کا کہنا تھا کہ عدالت کسی معاملے میں مداخلت نہیں کرسکے گی لیکن ان کے اختیار میں جو ہوگا کریں گی۔
یاد رہے کہ 90 روز تحویل میں رکھنے کے بعد ڈاکٹر عاصم کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں ان پر پولیس مقابلے میں زخمی ہونے والے ایم کیو ایم اور لیاری امن کمیٹی کے کارکنوں کے علاج کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ناظم آباد تھانے پر رینجرز کے سپرنٹینڈنٹ محمد عنایت اللہ درانی کی مدعیت میں یہ مقدمہ 25 نومبر کو درج ہوا ہے جس میں مدعی نے موقف اختیار کیا ہے کہ سندھ حکومت کی منظوری سے جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
اس ٹیم کے روبرو ڈاکٹر عاصم حسین نے انکشاف کیا ہے کہ انھوں نے اپنے ڈاکٹر ضیاالدین ہپستال واقع نارتھ ناظم آباد اور کلفٹن برانچ میں لیاری گینگ وار، جہادی تنظیموں اور متحدہ قومی موومنٹ کے زخمی دہشت گروں اور مجرموں کو جو پولیس اور رینجرز کے مقابلوں میں زخمی ہوتے تھے علاج کی سہولت فراہم کیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈاکٹر عاصم جانتے ہوئے بھی خلاف قانون ملزمان کا رعایتی علاج معالجہ کیا اور یہ وہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں رؤف صدیقی، وسیم اختر، سلیم شہزاد اور انیس قائم خانی کے کہنے پر کرتے تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کے علاج کے لیے فون کرتے تھے، اس کے علاوہ ڈاکٹر عاصم نے قانون شکنی کرتے ہوئے علاج کے بہانوں سے مفرور ملزمان دہشت گردوں کو اپنے ہسپتال میں پناہ دی۔
یاد رہے کہ رکن قومی اسمبلی وسیم اختر کراچی میں ایم کیو ایم کے میئر کے لیے نامزد امیدوار ہیں، اس سے قبل بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت فوج کے خلاف الطاف حسین کی تقریر میں سہولت کاری کے الزام میں وارنٹ جاری کرچکی ہے۔