عمان (مانیٹرنگ ڈیسک)اردن کے ایک سرکردہ سیاست دان نے انکشاف کیا ہے کہ عراق کے مصلوب صدر صدام حسین کے ٹھکانے کا پتا چلانے اور ان کی گرفتاری میں امریکا سے زیادہ اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے’موساد’ کا کا کردار تھا۔ موساد کے جاسوسوں نے صدام حسین کے ٹھکانے کا پتا چلانے اور انہیں پکڑے میں امریکی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی مدد کی تھی۔
لندن سے شائع ہونے والے اخبار”رای الیوم” کے مطابق اردنی حکومت کے ایک سابق عہدیدار اور عراقی امور کے ماہر الشیخ محمدد خلف الحدید نے صدام حسین کی پھانسی کے 12 سال کے بعد انکشاف کیاکہ اسرائیل نے سابق عراقی صدر کو پکڑنے میں امریکا کی مدد کی تھی۔اخبار نے مزید لکھا ہے کہ صدام حسین کی گرفتاری میں اسرائیل کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے عرب ملک نے بھی امریکیوں کی معاونت کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق صدام حسین کے ٹھکانے کا پتا چلانے کے لیے ان کے ایک مقرب حسین محمد ابراہیم کو حراست میں لے کر ‘موساد’ کے جلادوں کے حوالے کیا گیا۔ انہوں نے حسین ابراہیم پر اندوہناک تشدد کیا اور اس سے تشدد کرکے صدام کے ٹھکانے کے بارے میں راز اگلوا لیا۔ ابراہیم حسین کو بعد میں اردن فرار ہونے والے ایک سابق عراقی عہدیدار اسعد یاسین سے پوچھ تاچھ کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔اخبار لکھتا ہے کہ اس وقت کے اسرائیلی وزیراعظم ارئیل شیرون بھی عراق گئے اور صدام حسین کی گرفتاری کے بعد جیل میں صدام کو دیکھا تھا۔
اسعد یاسین صدام حسین کے چچا زاد تھے۔ موساد نے ایک مغربی خاتون کو اسعد سےملنے کے لیےبھرتی کیا۔ وہ اسد یاسین سے ملیں اور عراق کے وسیع پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور جوہری تنصیبات کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
خیال رہے کہ صدام حسین نے 1979ء سے 2003ء تک عراق پرحکومت کی۔ انہیں دسمبر کے مہینے میں گرفتار کیا گیا اور 30 دسمبر 2006ء کو 69 سال کی عمر میں پھانسی دے دی گئی تھی۔