اسلام آباد: ٹیکنالوجی کی دنیا میں ٹیک کمپنیز کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ چیز بلا شبہ غیر لائسنس شدہ سافٹ ویئرز ہیں جن کی وجہ سے مذکورہ کمپنیز کو سالانہ اربوں ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔اگرچہ دنیا بھر میں پائیرسی اور غیر لائسنس شدہ سافٹ ویئرز کی روک تھام کے لیے بہت سے قوانین نافذ ہوچکے ہیں تاہم یہ قوانین مکمل طور پر پائیرسی اور غیر قانونی سافٹ ویئرز کے خرید و فروخت اور استعمال کو نہیں روک پائے اور اب بھی دنیا بھر میں ان کا استعمال کافی زیادہ ہورہا ہے۔
ایک سروے کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ ذاتی کمپیوٹرز پر غیر لائسنس شدہ سافٹ ویئرز کا استعمال لیبیا میں ہورہا ہے جہاں 90 فیصد ذاتی کمپیوٹرز پر غیر قانونی سافٹ ویئرز کا استعمال کیا جارہا ہے۔
لیبیا کے بعد دوسرے نمبر پر زمبابوے آتا ہے جہاں 89 فیصد ذاتی کمپیوٹرز پر غیر لائسنس شدہ سافٹ ویئرز استعمال ہوتے ہیں، فہرست میں 89 فیصد ہی کے ساتھ وینزویلا تیسرے نمبر موجود ہے جب کہ چوتھے نمبر 88 فیصد کے ساتھ یمن براجمان ہے۔غیر لائسنس شدہ سافٹ ویئرز کے استعمال میں پانچویں نمبر پر 85 فیصد کے ساتھ آرمینیا نے ڈیرہ جمائے رکھا ہے۔
سب سے زیادہ ذاتی کمپیوٹرز پر غیر لائسنس شدہ سافٹ ویئرز کا استعمال کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹا نمبر عراق کا ہے جہاں ایک بار پھر 85 فیصد ذاتی کمپیوٹرز پر غیر قانونی سافٹ ویئرز استعمال ہورہے ہیں، فہرست میں ساتویں نمبر پر بنگلادیش موجود ہے جہاں 84 فیصد ذاتی کمپیوٹرز پر غیر لائسنس شدہ سافٹ ویئرز استعمال ہورہے ہیں جب کہ 83 فیصد کے ساتھ مالڈووا فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے اور اسکے پیچھے 83 فیصد ہی کے ساتھ انڈونیشیا نویں پوزیشن پر موجود ہے۔
پاکستان بھی اس فہرست کا حصہ بنا ہوا ہے، پاکستان میں 83 فیصد ذاتی کمپیوٹرز پر غیر لائسنس شدہ سافٹ ویئرز استعمال ہورہے ہیں جس کی بدولت پاکستان فہرست پر دسویں درجے پر فائز ہے۔
فہرست میں پیراگوئے 83 فیصد، پیلاروس 82 فیصد، الجزائر 82 فیصد، آذربائیجان 81 فیصد اور جارجیا 81 فیصد کے ساتھ علی الترتیب گیارہویں، بارہویں، تیرہویں، چودھویں اور پندرہویں پوزیشنز پر موجود ہیں۔خیال رہے کہ مذکورہ سروے 2017 کے اواخر میں کیا گیا ہے جب کہ 2018 کے حوالے سے سروے رپورٹ ابھی آنی ہے۔