اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مشہور عالمی ادارے آکسفیم نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا کے 26 امیرترین افراد دنیا کی نصف آبادی جتنی دولت کے مالک ہیں۔آکسفیم نے اس عدم مساوات کی بڑھتی ہوئی کیفیت سے لڑنے کے لیے امیروں پر ٹیکس بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 میں دنیا کے ارب پتی افراد کی مجموعی دولت میں روزانہ کی بنیاد پر 2.5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے امیر ترین شخص ایمیزون کمپنی کے سی ای او جیف بیزوس کی 2018 میں کل دولت 112 ارب ڈالر رہی، تاہم 10 کروڑ 50 لاکھ نفوس پر مشتمل ایتھوپیا جیسے ملک میں صحت کے لیے مخصوص بجٹ جیف بیزوس کی دولت کا ایک فیصد حصہ بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے غریب تریں 3.8 ارب لوگوں کی دولت میں گذشتہ سال 11 فیصد کی کمی واقع ہوئی، امیر اور غریب کے درمیان بڑھتے ہوئے خلاء کے باعث غربت کے خاتمے میں رکاوٹیں سامنے آ رہی ہیں، معایشت متاثر اور عوام الناس میں غصے کی لہر مزید تیز ہورہی ہے۔
آکسفم کے ایگزیکٹو ڈائیریکٹر وینی بیانییما نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں لوگ غصے کے ساتھ ساتھ غریب اور امیر کے درمیان بڑھتے ہوئے خلاء کو دیکھ مایوسی کا بھی شکار ہیں جس کی مثال فرانس میں زرد جیکٹس کے نام سے ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتوں نے امیر اور غریب کے درمیان خلاء کو بڑھانے میں کافی مدد دی ہے، حکومتوں کی جانب سے جہاں پپلک سیکٹرز میں کوتاہی پائی گئی وہیں ان حکومتوں نے امیروں سے ان کی آمدنی اور دولت کے مطابق ٹیکس وصول نہیں کیا۔
آکسفیم کے مطابق اگر دنیا کے امیرترین افراد 0.5 فیصد بھی اضافی ٹیکس ادا کریں تو دنیا بھر میں تعلیم سے محروم 26.6 کروڑ بچے تعلیم حاصل کرپائیں گے اور 33 لاکھ افراد کو طبی سہولیات میسر ہو سکیں گی۔