کیلیفورنیا(مانیٹرنگ ڈیسک) جھوٹی خبروں کو تیزی سے پھیلنے سے روکنے کے لیے واٹس ایپ نے پیغام کو فارورڈ کرنے کی تعداد کم کرتے ہوئے 5 روابط تک محدود کر دیا ہے۔واٹس ایپ کا دعوی ہے کہ یہ اقدام جعلی اور جھوٹی خبروں کو تیزی سے بڑھنے سے روکنے کے لیے کی جانی والی کوششوں کے تحت سرانجام دیا ہے۔
گزشتہ برس اس پالیسی کا نفاذ انڈیا میں جولائی کے مہینے میں کیا گیا تھا۔ اس وقت سامنے آنے والی اطلاعات میں دعوی کیا گیا تھا کہ واٹس ایپ نے انڈین حکومت کی ایماء پر یہ پالیسی متعارف کرائی ہے۔
بھارت سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق اس عمل کے خاطرخواہ نتائج حاصل ہوئے تھے۔ واٹس ایپ کے حقوق کی مالک کپمنی فیس بک نے فیصلہ کیا ہے کہ اس پالیسی کو اب دنیا بھر میں رائج کیا جائے۔
واٹس ایپ پر قبل ازیں کسی بھی مواد کو 20 کے قریب مختلف روابط کو بھیجنا ممکن تھا۔ یہ روابط انفرادی ہوں یا گروپ ہوں اس بات کی کوئی قید نہیں تھی، لیکن اب اس تعداد کو محدود کر کے صرف 5 روابط تک محدود کیا جا رہا ہے۔
بھارتی حکومت بہت عرصے سے واٹس ایپ کی انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہی تھی کہ واٹس ایپ سے جھوٹی خبروں کو پھیلانے کے سلسلے کو روکا جائے، کیونکہ جھوٹی خبروں کی اس قدر جلد ترسیل سے معاشرے میں بے یقینی کی صورتحال تیزی سے بڑھتی ہے اور کوئی بھی معاشرہ یا حکومت اس کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
بھارت کی آئی ٹی منسٹری کی طرف سے واٹس ایپ انتظامیہ کو کئی ایک نوٹس بھیجے گئے جن میں کہا گیا کہ جلد از جلد ایسے اقدامات اختیار کیے جائیں جن کے تحت جھوٹی خبروں کو روکنا اور ان کو قابل مواخذہ بنانا ممکن ہو سکے۔
20 کروڑ واٹس ایپ صارفین والے ملک بھارت کی درخواست رد کرنا واٹس ایپ کے لیے ممکن نہیں تھا لہذا پالیسی کا نفاذ عمل میں لایا گیا اور بھارت میں کامیابی کے بعد باقی دنیا میں بھی اس کو اپنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت میں ریپ ویڈیوز کو واٹس ایپ کے ذریعے شیئر کرنے کا مسئلہ بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، بھارت میں نوجوان نسل متشدد ریپ ویڈیوز کو واٹس ایپ کے ذریعے شیئر کرتے ہیں، ماہرین نفسیات کہنا ہے کہ اس عمل سے بھارتی نوجوان نسل میں جنس کے حوالے سے سنگین ترین رجحان پیدا ہونے لگ گئے ہیں، جن کا بروقت تدارک ضروری ہے۔
انڈین حکومت کے اس موقف پر تنقید کرتے ہوئے انسانی حقوق کے حلقوں کا کہنا تھا کہ ریپ ویڈیوز کی آڑ میں لگوائی جانے والی پابندی حکومت مخالف مواد کی روک تھام کی کوشش ہے۔واٹس ایپ پیغامات کو محدود کرنے والی چیٹ ایپلیکیشن کی انتظامیہ اب تک ریپ ویڈیوز اور جنس زدہ مواد کو واٹس ایپ سے ہٹانے کے لیے کوئی پالیسی تشکیل نہیں دے سکی ہے۔