جمعہ , 19 اپریل 2024

وائٹ ہاؤس اور کانگریس کی ضد اور پستی ہوئی غریب عوام

(تحریر: علی احمدی)

امریکہ میں حکومتی شٹ ڈاون کا بحران جاری ہے۔ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کو ایک پیشکش کی تھی جسے نینسی پلوسی نے مسترد کر دیا ہے۔ امریکی صدر نے کانگریس کو پیشکش کی تھی کہ وہ میکسیکو کی سرحد کے ساتھ فولادی دیوار کی تعمیر کیلئے 7.5 ارب ڈالر کے بجٹ کی منظوری دے اور وہ اس کے بدلے غیرقانونی مہاجرین کے دو گروہوں کو عارضی طور پر قانونی سہولیات فراہم کرنے کے عمل کو جاری رکھیں گے۔ نینسی پلوسی نے ان کی یہ پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا: "ٹرمپ کی پیشکش میں عوام کی جان اور زندگی کو محفوظ بنانے کے بارے میں حسن نیت نہیں پائی جاتی۔ لہذا قوی امکان ہے کہ سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں یہ پیشکش مسترد کر دی جائے گی۔” ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وائٹ ہاوس اور کانگریس کے درمیان یہ ٹکراو عزت کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں روز بروز اس بحران میں شدت آ رہی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ میں شامل سابق رکن اسٹیو بینن نے کہا ہے کہ میکسیکو کی سرحد پر فولادی دیوار کی تعمیر 2020ء کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی فتح کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

اسٹیو بینن نے مزید کہا: "اگر یہ دیوار تعمیر نہ کی گئی تو ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب نہیں ہوں گے۔” انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا: "میں نہیں سمجھتا ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس قومی سطح پر ایمرجنسی کے نفاذ کے علاوہ کوئی اور راستہ باقی بچا ہے۔ ڈیموکریٹس ہر گز سرحدی دیوار کی تعمیر کیلئے انہیں ایک پنی بھی دینے کیلئے تیار نہیں ہوں گے۔” ایسی صورتحال میں یقیناً صدر ڈونلڈ ٹرمپ مزید کوئی پیشکش نہیں کریں گے کیونکہ پہلے ہی ان کی پیشکش مسترد ہونے سے ان کی کافی حد تک تحقیر ہو چکی ہے۔ لہذا اس بات کا قومی امکان پایا جاتا ہے کہ حکومتی شٹ ڈاون کی مدت ایک ماہ تک جا پہنچے گی جو امریکہ میں ایک تاریخی ریکارڈ ہو گا۔ امریکی نیوز چینل سی این این نے ڈونلڈ ٹرمپ اور نینسی پلوسی کے درمیان جاری ضد اور ٹکراو کو "کنگ کانگ” اور "گودزیلا” کے درمیان لڑائی سے تعبیر کیا ہے۔ نینسی پلوسی کی جانب سے اپنا افغانستان دورہ کینسل کرنے کے بعد اس ٹکراو میں مزید شدت آ چکی ہے۔ سی این این کے مطابق ابھی پوری طرح واضح نہیں کہ اس لڑائی میں کنگ کانگ کی فتح ہو گی یا گودزیلا جیتے گا۔

دوسری طرف امریکہ کے سماجی حلقوں کی جانب سے ایک اور پریشانی کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔ وہ خبردار کر رہے ہیں کہ وائٹ ہاوس اور کانگریس کی اس ضد بازی اور لڑائی میں اصل نقصان امریکہ کی اس 48 فیصد عوام کا ہو رہا ہے جو غربت کی لائن سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یاد رہے امریکہ میں حکومت شٹ ڈاون کے نتیجے میں 8 لاکھ حکومتی کارکن بے روزگار ہو چکے ہیں۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ بظاہر سرحدی دیوار کی تعمیر کیلئے بجٹ حاصل کرنے کے مسئلے میں ڈیموکریٹس کے مقابلے میں اپنی فتح کا یقین رکھتے ہیں لیکن حکومت کا جزوی شٹ ڈاون ان کے حامیوں کی پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ ہفتے کی رات امریکہ کے سینکڑوں شہروں میں ہزاروں امریکی شہری نے جمع ہو کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دن ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کی تیسری سالگرہ بھی تھی۔ نیویارک ٹائمز میں معروف امریکی کالم نگار گل کیلنز کے شائع ہونے والے مقالے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ممکنہ جانشین مائیک پنس کی شخصیت کا جائزہ لیا گیا ہے جس سے حکومتی سطح پر موجود بحران مزید واضح ہو جاتا ہے۔ اسی طرح این بی سی نیوز نے "حکومتی شٹ ڈاون کے فراموش شدہ متاثرہ افراد” کے عنوان سے شائع ہونے والے کالم میں لکھا کہ حکومتی شٹ ڈاون کے نتیجے میں حکومت کیلئے کام کرنے والے ٹھیکیداروں کو 5 سے 6 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

امریکہ میں غریب افراد کیلئے مفت کھانا فراہم کرنے والے ادارے اور تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومتی شٹ ڈاون کے بعد ان سے رجوع کرنے والے افراد کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر "کیتھولک سوشل سروسز” نامی فلاحی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ دو ہفتے کے دوران 280 حکومتی کارکنوں نے مفت کھانا حاصل کرنے اس سنٹر سے رجوع کیا ہے۔ دوسری طرف امریکہ کے شماریات سنٹر کے مطابق چار افراد پر مشتمل گھرانے کیلئے غربت کی لائن 25100 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معیار کو سامنے رکھتے ہوئے امریکی کی 48 فیصد آبادی غربت کی لائن سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے کیونکہ ان کی سالانہ آمدن 30 ہزار ڈالر سے کم ہے۔ دوسری طرف امریکی شہریوں کا ایک چوتھائی حصہ ایسے افراد پر مشتمل ہے جن کی سالانہ آمدن 2.5 لاکھ ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ یہ اعداد و شمار امریکی معاشرے میں شدید طبقاتی تقسیم اور فاصلے کو ظاہر کرتے ہیں۔ سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ میں نئی نسل کی زندگی گذشتہ نسل سے بہتر ہونے کا امکان ختم ہوتا جا رہا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …