بدھ , 24 اپریل 2024

پلوامہ حملہ: بھارت معلومات دے پاکستان تعاون کرنے کو تیار ہے، عمران خان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی حکومت کو پیش کش کی ہے کہ پلوامہ حملے میں کسی بھی قسم کی تحقیقات کروانا چاہتے ہیں تو پاکستان تیار ہے۔قوم سے خطاب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چند دن پہلے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ میں واقعہ ہوا، میں نے اس پر فوری طور پر ردعمل دینا تھا کیونکہ اس کا الزام پاکستان پر لگایا گیا لیکن ہمارے ملک میں سعودی ولی عہد کا بہت اہم دورہ تھا اور سرمایہ کاری کانفرنس تھی، لہٰذا میں نے اس وقت جواب اس لیے نہیں دیا کیونکہ اس سے ساری توجہ دوسری طرف ہوجاتی۔

انہوں نے بھارتی حکومت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام لگایا اور یہ نہیں سوچا کہ اس سے پاکستان کا کیا فائدہ ہے، اگر پاکستان اتنی اہم کانفرنس کررہا تھا تو کوئی احمق ہی ہوگا جو ایسی کارروائی کرے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان نہ بھی ہوتا تو بھارت کو یہ سوچنا چاہیے تھا کہ اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہے؟ کیوں پاکستان اس موقع پر جب ہم استحکام کی طرف جارہے ہیں تو ایسا واقعہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 15 سال دہشت گردی کی جنگ لڑی ہے، جس میں 70 ہزار پاکستانی مارے گئے، جس کے بعد دہشت گردی نیچے جارہی اور امن آرہا تو ایسی کارروائی سے ہمیں کیا فائدہ ہے۔

اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے بھارتی حکومت سے سوال کیا کہ کیا آپ ماضی میں پھنسے رہنا چاہتے ہیں اور ہر مرتبہ کشمیر میں کسی بھی سانحہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا چاہتے ہیں؟۔بھارتی حکومت کے الزام پر عمران خان نے کہا کہ پڑوسی ملک کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات سے حل کرنے کے بجائے پاکستان پر الزام لگا دیتا ہے۔

وزیر اعظم نے بھارتی حکومت پر واضح کیا کہ یہ نیا پاکستان، نئی ذہنیت اور نئی سوچ ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نہ کوئی پاکستان سے جاکر باہر دہشت گردی کرے اور نہ باہر سے کوئی آکر پاکستان میں دہشت گردی ہو کیونکہ یہ ہمارے مفاد میں ہے، ہم استحکام چاہتے ہیں۔

انہوں نے بھارتی حکومت کو پیش کش کی کہ پلوامہ حملے میں کسی بھی قسم کی تحقیقات کروانا چاہتے ہیں تو پاکستان تیار ہے، اگر آپ کے پاس پاکستان کے ملوث ہونے سے متعلق کوئی قابل عمل معلومات ہیں تو ہمیں فراہم کریں، میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم کارروائی کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم کارروائی اس لیے نہیں کریں گے کہ ہم پر کوئی دباؤ ہے بلکہ یہ پاکستان سے دشمنی ہے کہ کوئی دہشت گردی کے لیے اس کی سرزمین استعمال کر رہا ہے، یہ ہمارے مفاد کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم بھارت سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو ان کی پہلی شرط دہشت گردی پر بات کرنے کی ہوتی ہے، آج میں یہ واضح کرتا ہوں کہ ہم دہشت گردی پر بھی بات کرنے کو تیار ہیں کیونکہ یہ پورے خطے کا مسئلہ ہے، ہم اس خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں، پاکستان کو سب سے زیادہ اس دہشت گردی سے نقصان ہوا۔

https://www.facebook.com/iblagh.net/videos/573377956497955/

عمران خان نے کہا کہ بھارت میں نئی سوچ آنی چاہیے، کشمیر کے نوجوان اس انتہا تک پہنچ گئے ہیں کہ انہیں موت کا خوف نہیں، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ظلم کرنا، فوج کے ذریعے مسئلے کو حل کرنا کامیاب ہوگا، جب یہ آج تک کامیاب نہیں ہوا تو کیا آگے کامیاب ہوجائے گا۔

اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج افغانستان میں 17 برس بعد دنیا یہ تسلیم کر رہی ہے کہ فوجی آپریشن مسئلے کا حل نہیں تو پھر بھارت میں اس پر بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت سے آوازیں آرہی کہ پاکستان کو سبق سکھانا چاہیے، بدلہ لینا چاہیے تو اگر بھارت کے حملہ کرنے کا سوچا تو پاکستان جواب دینے کا سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا، پاکستان کے پاس جواب دینے کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جنگ شروع کرنا آسان ہے اور انسان کے ہاتھ میں ہوتی ہے لیکن ختم کرنا انسان کے ہاتھ میں نہیں، اس لیے میں امید رکھتا ہوں کہ اس میں ذمہ داری اور حکمت سے کام لیں گے اور یہ مسئلہ بھی مذاکرات سے حل ہوگا۔

پلوامہ حملہ
واضح رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد نئی دہلی نے کسی بھی طرح کی تحقیقات کیے بغیر اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا جسے اسلام آباد نے مسترد کردیا۔

بھارت نے الزام لگایا تھا کہ یہ حملہ کالعدم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی جانب سے کروایا گیا، ساتھ ہی انہوں نے اس حملے کے ماسٹر مائنڈ کی ہلاکت کا دعویٰ بھی کیا تھا۔تاہم بغیر کسی ثبوت کے انہوں نے اس سب معاملے کو پاکستان سے جوڑدیا تھا اور پاکستان سے پسندیدہ ملک کا درجہ واپس لے لیا تھا جبکہ پاکستان سپرلیگ کی نشریات پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

دوسری جانب وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے جواب دیا تھا کہ پاکستان پر الزام لگانا ایک منٹ کی بات ہے، بھارت اپنا ملبہ پاکستان پر پھینک رہا ہے اور اب دنیا اس سے قائل نہیں ہوگی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا نے پلوامہ میں ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے اور کرنی بھی چاہیے تھی کیونکہ اس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔

تاہم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت سے آوازیں آرہی ہیں، جیسا کے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ پاکستان پر الزام لگانا ’آسان راستہ‘ ہے لیکن بھارتی انتظامیہ یہ بھی تو دیکھے کے مقبوضہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار

واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …