جمعرات , 18 اپریل 2024

او آئی سی نے کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت کا عزم دہرا دیا، دفتر خارجہ

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں کشمیری عوام کی غیر متزلزل حمایت کا عزم دہرایا گیا اور کشمیری عوام کی حمایت پر مبنی قرارداد منظور کی گئی۔دفتر خارجہ نے او آئی سی کے 46ویں وزرائے خارجہ اجلاس پر ردعمل میں کہا کہ اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں رکن ممالک نے زور دیا کہ جموں و کشمیر، پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے اور جنوبی ایشیا میں امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے اس کا حل ناگزیر ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کی حالیہ لہر کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی گئی اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔قرارداد کے ذریعے عالمی برادری کو یہ یاد دہانی بھی کرائی گئی کہ وہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے۔

خطے کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے تناظر میں او آئی سی کے رکن ممالک نے پاکستان کی پیش کردہ نئی قرارداد بھی منظور کی، جس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ دھمکی اور طاقت کے استعمال سے گریز کرے۔

جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے حوالے سے ‘او آئی سی’ کی قرارداد میں وزیر اعظم عمران خان کی بھارت کو مذاکرات کی پیشکش اور جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کی واپسی کے اقدامات کو سراہا گیا۔قرارداد میں تحمل کا مظاہرہ کرنے، کشیدگی کم کرنے اور پرامن طریقے سے تمام تصفیہ طلب مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ایک اور اہم پیشرف ہوئی اور تنظیم نے انسانی حقوق کو پروان چڑھانے کے لیے پاکستان کے تعمیری کردار کا اعتراف کرتے ہوئے اسے ‘آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن’ کا رکن منتخب کرلیا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے وزارت کی سطح پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔پارلیمنٹ کے مشرکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ او آئی سی اجلاس میں بھارت کی شرکت سمجھ سے بالاتر ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نہ ہی او آئی سی کا رکن ہے نہ مبصر ہے اس کے باوجود اسے کسی کی بھی مشاورت کے بغیر مدعو کیا گیا کیوں کہ ترکی، ایران اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل بھی اس سے لاعلم نظر آئے۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …